جوہری پروگرام قومی وقار کا سوال بن چکا، دستبردار نہیں ہوں گے، ایران کا دنیا کو واضح پیغام

منگل 22 جولائی 2025 16:07

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء)ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے دنیا پر واضح کیا ہے کہ تہران جوہری افزودگی پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، جوہری پروگرام ایران کے قومی وقار کا سوال بن چکا ہے۔اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ امریکی حملوں سے ایران کے ایٹمی پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے، تاہم عباس عراقچی نے واضح کیا کہ امریکا کی یہ بنیادی خواہش(کہ تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جائے اور تمام افزودگی کی صلاحیتیں ختم کی جائیں)بین الاقوامی پابندیوں کی دھمکیوں کے باوجود شاید پوری نہ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم افزودگی ترک نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ہمارے سائنسدانوں کی ایک کامیابی ہے، اب اس سے بھی بڑھ کر، یہ ہمارے قومی وقار کا مسئلہ ہے، ہماری افزودگی ہمیں بہت عزیز ہے۔

(جاری ہے)

ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ گزشتہ ماہ امریکی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو سنگین نقصان پہنچا ہے، لیکن انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ آیا کوئی افزودہ یورینیم محفوظ رہا یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری تنصیبات کو سنگین نوعیت کا نقصان پہنچا ہے، نقصان کا تخمینہ فی الحال ہماری ایٹمی توانائی تنظیم لگا رہی ہے، فی الحال یہ نقصان افزودگی کے تمام عمل کو معطل کر چکا ہے۔جوہری ہتھیار نہیں بنا رہے لیکن دنیا کو خدشات ہیں ایران طویل عرصے سے یہ مقف رکھتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا، لیکن اسرائیلی اور امریکی حملوں سے پہلے سیکیورٹی ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ تہران کچھ ہی دنوں میں ایک جوہری ہتھیار اور چند ہفتوں میں کئی وار ہیڈز تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ایٹمی توانائی کا تناسب اور امریکا کی تجویز اگرچہ جوہری افزودگی ان ممالک کے لیے ضروری ہے جو ایٹمی توانائی پر انحصار کرتے ہیں، ایران کی توانائی کا صرف 1 فیصد سے بھی کم حصہ ایٹمی ذرائع سے حاصل ہوتا ہے۔امریکا نے تجویز دی ہے کہ ایران اپنی شہری ضروریات کے لیے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جیسے ممالک کے ساتھ مل کر افزودہ یورینیم حاصل کرے، لیکن ایران نے یہ تجویز مسترد کر دی ہے۔