سعودی عرب میں الزائمر کے علاج کی منظوری

لیانیماب سے مریضوں کی ذہنی تنزلی سست ہونے کی امید

بدھ 30 جولائی 2025 17:39

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء)سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے خوراک و ادویات نے الزائمر کے مریضوں کے لیے ایک نئی دوا لیانیماب کی منظوری دے دی ہے۔ یہ دوا ان افراد کے لیے تجویز کی گئی ہے جو ذہنی کمزوری کے ابتدائی مرحلے یا معمولی درجے کے نسیان میں مبتلا ہوں اور جن میں ApoE4 جین کی کوئی یا صرف ایک کاپی موجود ہو۔

یہ پہلا موقع ہے کہ مملکت میں الزائمر کے علاج کے لیے کوئی دوا باضابطہ طور پر منظور کی گئی ہے۔ یہ دوا حیاتیاتی طریقے سے تیار کردہ اینٹی بائیوٹکس پر مشتمل ہے اور دماغ میں جمع ہونے والے بیٹا امیلوئڈ پروٹین کو ہدف بناتی ہے، جس سے ذہنی صلاحیتوں کی زوال کی رفتار کم ہوتی ہے۔ دوا ہر دو ہفتے بعد وریدی طریقے سے دی جاتی ہے۔اتھارٹی کے مطابق یہ منظوری دوا کی تاثیر، حفاظت اور معیار کے سائنسی جائزے کے بعد دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

طبی تجربات میں یہ دوا فرضی علاج کے مقابلے میں مریضوں کی ذہنی تنزلی کو سست کرنے میں مثر ثابت ہوئی۔ عام مضر اثرات میں سر درد، وریدی انجیکشن کی علامات اور دماغ میں امیلوئڈ سے وابستہ غیر معمولی تبدیلیاں شامل ہیں، جن میں معمولی سوجن یا خون رسنے جیسے اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔اتھارٹی نے واضح کیا کہ علاج کے دوران مریضوں کی مسلسل نگرانی ضروری ہے، خاص طور پر مضر اثرات کی علامات کے لیے ان کا معائنہ کیاجائے گا۔

ساتھ ہی جینیاتی جانچ کے بغیر دوا کے استعمال سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔علاوہ ازیں دوا ساز کمپنی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مارکیٹ میں آنے کے بعد دوا کی کارکردگی اور حفاظت کے بارے میں باقاعدہ رپورٹس پیش کرے اور ایک مثر رسک مینجمنٹ پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔یہ منظوری سعودی عرب میں حیاتیاتی علاج کے میدان میں ایک اہم پیش رفت ہے اور مملکت کے صحت کے شعبے میں تبدیلی کے ویژن 2030 کی سمت میں اہم سنگِ میل قرار دی جا رہی ہے۔