بلوچستان کے پیچیدہ مسائل کا پائیدار حل سنجیدہ مشترکہ فیصلوں کا متقاضی ہے ،گورنر جعفرخان مندوخیل

جمعہ 1 اگست 2025 22:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا ہے کہ بلوچستان کے پیچیدہ مسائل کا پائیدار حل سنجیدہ مشترکہ فیصلوں کا متقاضی ہے، زندگی ایک جہد مسلسل کا نام ہے،آج کی اس اہم تقریب کے منتظمین وہ ذہین طلباء و طالبات ہیں جو نہ صرف اپنے ذہنوں کو جدید علم و فلسفہ کی روشنی سے منور کرتے ہیں بلکہ معاشرے میں دیگر لوگوں کی ذہنی سطح بلند کرنے، تنقیدی شعور کو فروغ دینےکیلئے سرگرم عمل ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیوٹمز یونیورسٹی میں تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ااس موقع پر بیوٹمز یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ اور صوبائی سیکرٹری ہاشم خان غلزئی سمیت صوبے بھر سے نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ دنیا بہت تیزی سے اپنی کروٹیں بدل رہی ہے،یاد رکھنا جب وقت بدلتا ہے تو وقت کے تقاضے بھی بدل جاتے ہیں۔ جدید تقاضوں اور انسانی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے ہمیں اپنے آپ کو اپ ڈیٹ اور اپ گریڈ کرنا ہوگا، بلوچستان کے پیچیدہ مسائل کا پائیدار حل ہم سے سنجیدہ مشترکہ فیصلوں کا متقاضی ہے، درپیش تمام چیلنجز کا باریک بینی سے جائزہ لیکر ہی یہاں کے عوام کو مجموعی طور پر متاثر کرنے والے گہرے معاشی و سیاسی معاملات کو باہمی افہام و تفہیم کے ذریعہ آگے بڑھائے جاسکتے ہیں ،گورنر مندوخیل نے کہا کہ بدقسمتی سے صو بہ میں کریٹکل گروپ ڈسکشن اور سیاسی و علمی تھینک ٹینک کی غیرموجودگی اور ریسرچ سینٹرز کے فقدان کی وجہ سے ہم اپنے انٹلیکچولز اینڈ ریسرچرز کے علم و تجربہ سے استفادہ نہ کر سکے، ہمارے پاس وافر مقدار میں بنیادی وسائل، مواقع اور ضروری سہولیات دستیاب ہیں جن کو بروئے کار لا کر ہم بآسانی اپنے صو بہ کو شدید غربت اور بیروزگاری سے فوری طور پر نکال سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دنیا میں ترقی یافتہ اور پسماندہ اقوام کے فرق کو واضح کرنے کیلئے ان کے ہاں ڈائیلاگ کے رحجان اور پولیٹکل ڈسکورس کے تناظر میں بھی پرکھا اور سمجھا جا سکتا ہے،تہذیب یافتہ اقوام ڈائیلاگ، معاملہ فہمی، تنازع کا پرامن حل نکالنے اور اتفاق رائے پیدا کرنے کی شاندار اقدار و روایات کےامین ہیں،فکری و سیاسی اختلاف اور نئے حقائق کی تلاش کو تخلیقی و تعمیری طرز فکر کا درجہ دیا جاتا ہے،سیاسی فورمز اور علمی مراکز میں ٹھوس شواہد کے ساتھ مقدمہ پیش کیا جاتا ہے اور دلیل کے مقابلے نیا دلیل قائم کرنے کرنے کیلئے درست استدلال پیش کرنے کا طریقہ اپنایا جاتا ہے۔

گورنر جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیان پائی جانے والی کشمکش کو ختم کرنے کیلئے قومی سطح پر مکالمہ اور مباحثہ کے ذریعہ بہتر حل نکالا جا سکتا ہے، نئی نسل کو مذہبی انتہا پسندی سے بچانے کی خاطر ڈائیلاگ اور بحث مباحثوں میں پورے سماج کی شراکت بہت ضروری ہے کیونکہ آج انٹرنیٹ آپ کو علم اور معلومات تو دے سکتا ہے لیکن یہ آپ کو تخلیقی صلاحیت نہیں دے سکتا۔ تخلیق انسان کی ذات سے نکلتی ہے اور یہی خوبی انسان کو دوسروں سے مختلف بناتی ہے۔