محکمہ زراعت کی کاشتکاروں کو پالک کی کاشت رواں ماہ مکمل کرنے کی ہدایت

ہفتہ 9 اگست 2025 15:42

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اگست2025ء) اسسٹنٹ ڈائریکٹرمحکمہ زراعت (توسیع) سیالکوٹ رانا سلیم شاد نے کہا ہے کہ پنجاب کے آبپاش علاقوں میں اگر پالک کی کاشت جولائی یا اگست کے دوران کی جائے تو یہ فصل نہ صرف زیادہ پیداوار دیتی ہے بلکہ 7 مرتبہ کٹائی کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے جبکہ نومبر سے دسمبر میں کاشت کی گئی فصل صرف ایک ہی بار کٹائی دیتی ہے۔

ہفتہ کو ’’اے پی پی ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہتر پیداوار کے لیے پالک کی کاشت اگست کے دوران مکمل کرلینی چاہیے۔ ایک ایکڑ رقبے پر بیج کی مقدار 15 سے 20 کلوگرام ہونی چاہیے اور بیج کی بوائی ڈرل مشین کے ذریعے کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ پالک کی فصل کے لیے میرا زمین موزوں ترین ہے، تاہم یہ معمولی کلراٹھی زمین کو بھی برداشت کرلیتی ہے۔

(جاری ہے)

گوبر کی گلی سڑی کھاد 12 سے 15 ٹن فی ایکڑ ڈال کر ہل اور سہاگہ چلائیں اور زمین میں پانی لگا کر وتر آنے پر دوبارہ ہل و سہاگہ دیں تاکہ جڑی بوٹیوں کے بیج اگ آئیں اور کھاد مکمل طور پر مٹی میں جذب ہو جائے۔ان کا کہنا تھا کہ فصل کے بہتر اگاؤ کے لیے کھیت کا ہموار ہونا نہایت ضروری ہے کیونکہ اگر پانی پٹڑیوں پر چڑھ جائے تو بیج کے اگنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

کھیت کو 10-10 مرلہ کی کیاریوں میں تقسیم کیا جائے اور 35 سینٹی میٹر کے فاصلے پر پٹڑیاں بنائی جائیں۔ لکڑی کی مدد سے پٹڑیوں کے دونوں کناروں پر 2 سے 3 میٹر گہری لکیریں کھینچی جائیں، جن کا بیرونی کنارہ قدرے بلند رکھا جائے تاکہ پانی بیج تک نہ پہنچ سکے۔ ان لکیروں میں بیج ڈالے جائیں۔کاشت کے وقت کھاد کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ فی ایکڑ زمین میں 23 کلوگرام نائٹروجن، 27 کلوگرام فاسفورس فراہم کی جائے، جس کے لیے تین بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور ایک بوری یوریا یا سوا بوری ڈی اے پی استعمال کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :