گلگت میں لینڈسلائیڈنگ سے خوفناک حادثہ، ملبے تلے دب کر 7 رضاکار جاں بحق، 6 زخمی

گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان کا واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ، جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے معاوضے کا اعلان

پیر 11 اگست 2025 21:51

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2025ء)گلگت بلتستان کے شہر دنیور میں نالے میں کام کے دوران لینڈسلائیڈنگ کے نتیجے میں ملبے تلے دب کر 7 رضاکار جاں بحق اور 6 افراد زخمی ہوگئے، مرنے والوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب 21 جولائی کو بابوسر کے علاقے میں ہلاکت خیز سیلاب آیا، جس سے لینڈ سلائیڈنگ اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا، اب تک اس خطے میں 10 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے ،ایک درجن سیاح لاپتہ ہیں۔

بیشتر نوجوانوں پر مشتمل 13 مزدور دنیور نالہ سے دنیور ٹاؤن تک پانی کی فراہمی کی بحالی کے لیے حالیہ سیلاب سے متاثرہ مرکزی واٹر چینل کی مرمت میں مصروف تھے کہ رات 2 بجے لینڈ سلائیڈنگ نے انہیں آ لیا۔

(جاری ہے)

گلگت ریسکیو 1122 کے بیان میں کہا گیا کہ پانی کی فراہمی بحال کرنے والے 13 مزدور ملبے تلے دب گئے، زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جبکہ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر (آپریشنز) عبدالباسط بحالی کے کام کی نگرانی کے لیے موقع پر موجود تھے۔

امدادی کارروائیوں میں شریک مقامی رہائشی محمد اکبر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ لاشوں اور زخمیوں کو گلگت اور دنیور کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔22 جولائی کو دنیور نالہ میں اچانک آنے والے سیلاب نے رہائشی علاقوں کو ڈبو دیا تھا اور فصلوں کے ساتھ ساتھ آبپاشی کے نظام کو بھی نقصان پہنچایا تھا، اس سیلابی ریلے نے رابطہ سڑکیں اور پل بھی تباہ کر دیے تھے، جس سے متاثرہ علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

ایک اور مقامی باشندے حسین اکبر شاہ نے بتایا کہ دنیور کے ہزاروں رہائشی پینے اور آبپاشی کے پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ وادی کا انحصار نالے کے پانی پر ہے۔گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے اپنے بیان میں کہا کہ مزدوروں کی کل تعداد 15 تھی، جن میں سے 7 کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ترجمان نے بتایا کہ گلگت کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دل اس المناک حادثے پر غمگین ہیں، گلگت سوگ کی کیفیت میں ہے۔

بعد ازاں واقعے میں جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی نماز جنازہ ادا کی گئی، رہائشیوں نے دنیور چوک میں واقعے کے خلاف احتجاج بھی کیا اور اس کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا۔سابق جی بی وزیر محمد اقبال کی قیادت میں عمائدینِ علاقہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بار بار یقین دہانیوں کے باوجود متاثرہ پانی کی فراہمی بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔

عمائدین نے بتایا کہ اگرچہ مقامی افراد نے عارضی طور پر پائپ لائن بحال کر لی تھی لیکن بعد میں آنے والے سیلاب نے اسے دوبارہ تباہ کر دیا جبکہ حکومت نے اس کی مرمت کا کام شروع ہی نہیں کیا، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری اقدامات کرے، ورنہ وہ احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے معاوضے کا اعلان کیا۔وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا کہ دنیور نالہ کے واقعے میں جان سے جانے والوں کے خاندانوں کو سرکاری پالیسی کے مطابق معاوضہ دیا جائے گا، اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی۔