kکھاد کی قیمتوں میں استحکام ناگزیر ہے، رانا تنویر حسین

ٴڈی اے پی کھاد کی حالیہ بڑھتی ہوئی قیمتوں سے کسانوں کے لیے بالخصوص چھوٹے کاشتکاروں کے لیے ایک سنگین رکاوٹ بن چکا ہے جو ملکی زرعی شعبے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، وفاقی وزیر کی فرٹیلائزر ریویو کمیٹی کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں گفتگو

بدھ 13 اگست 2025 20:30

ة اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اگست2025ء)وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت آج فرٹیلائزر ریویو کمیٹی کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں بڑے فرٹیلائزر اداروں کے سربراہان، وزارت کے سینئر افسران، صوبوں کے نمائندگان، صوبائی محکمہ زراعت کے افسران اور کسان تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔

وفاقی وزیر نے ڈی اے پی کھاد کی حالیہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قیمتوں میں یہ اضافہ کسانوں کے لیے بالخصوص چھوٹے کاشتکاروں کے لیے ایک سنگین رکاوٹ بن چکا ہے جو ملکی زرعی شعبے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسان بلند قیمتیں برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے اور ان کی خریداری کی طاقت میں کمی سے نہ صرف زرعی پیداوار متاثر ہوگی بلکہ فرٹیلائزر کمپنیوں کے کاروبار پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

(جاری ہے)

رانا تنویر حسین نے اس بات پر زور دیا کہ معیاری اور سستی کھاد کی فراہمی قومی غذائی سلامتی کے تحفظ، پیداوار میں اضافے اور بنیادی اجناس کی ملکی ضرورت پوری کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے فرٹیلائزر بنانے والی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اپنی قیمتوں کے ڈھانچے کا جائزہ لیں، پیداواری لاگت کم کرنے کے اقدامات کریں اور حکومت کے ساتھ مل کر ڈی اے پی کی قیمتوں کو معقول سطح پر لائیں تاکہ معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔

انہوں نے مزید خبردار کیا کہ اگر فرٹیلائزر کمپنیاں منصفانہ اور قابلِ برداشت قیمتوں کو یقینی بنانے میں تعاون نہ کریں تو حکومت کسانوں کو سہولت دینے کے لیے متبادل اقدامات اختیار کرے گی۔وفاقی وزیر نے کسان برادری کے مفادات کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی غیر ضروری اور بلاجواز اضافے کو زرعی پیداوار اور قومی غذائی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے فرٹیلائزر ریویو کمیٹی کو ہدایت کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے قریبی رابطہ جاری رکھیں اور ایک ہفتے کے اندر قابلِ عمل سفارشات پیش کریں تاکہ کھاد کی منڈی کو مستحکم بنایا جا سکے اور کسانوں کو بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :