ں*)شانگلہ ٹاپ سے الپوری تک مین شاہراہ کی بلیک ٹاپنگ دوسال گزرنے کے باوجودنہ ہو سکی

G شانگلہ ٹاپ سے ٹوپسین تک مین شاہراہ اب کھنڈرات کا منظرپیش کررہاہیں،مین شاہراہ پر بڑے بڑے کڈھے ہونے سے مسافروں ،ڈرائیورزکوسخت مشکلات۔مکینوں کی نئی گاڑیاں خراب ہوگئی

جمعرات 14 اگست 2025 18:20

۷ شانگلہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اگست2025ء)شانگلہ ٹاپ سے الپوری تک مین شاہراہ کی بلیک ٹاپنگ دوسال گزرنے کے باوجودنہ ہو سکی، شانگلہ ٹاپ سے ٹوپسین تک مین شاہراہ اب کھنڈرات کا منظرپیش کررہاہیں،مین شاہراہ پر بڑے بڑے کڈھے ہونے سے مسافروں ،ڈرائیورزکوسخت مشکلات۔مکینوں کی نئی گاڑیاں خراب ہوگئی ۔شانگلہ میں ان شاہراؤں کی تعمیر میں سست روی۔

شانگلہ ٹاپ سے الپوری تک کا 10 کلومیٹر کاحصہ اور شانگلہ ٹاپ سے ٹوپسین تک مین شاہراہ کا کئی کلومیٹرزحصہ اب کنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے ایک سال پہلے شانگلہ ٹاپ سے الپوری تک روڈ کو کروداگیا مگر باقی سڑک کی بلیک ٹاپنگ کر دی گئی اور ایک حصے کو چھوڑ دیا گیا شانگلہ کے عوامی حلقوں نے اس سڑک کی بلیک ٹاپنگ کیلئے مختلف فورمز پر وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کو ان کی نشاندہی کی اور مطالبہ کیا کہ وہ ان معاملے کو این ایچ اے کے ساتھ اٹھائے مگر کوئی خاطرخواہ کام ایک سال گزرنے کے باوجود نہ ہو سکا۔

(جاری ہے)

شانگلہ ٹاپ سے ضلع ہیڈ کوارٹر الپوری تک مین سڑک جو اب کنڈارات کی شکل اختیار کر چکا ہے کی صورتحال اب بدتر ہو چکی ہیں اور عوام کو امدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہیں ،نیشنل ہائی وے اتھارٹی بہتر منصوبوں کی تکمیل پر شاباش لیتی ہیں شانگلہ میں ان کی کارکردگی انتہائی مایوس نظر ارہی ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کی مبینہ غفلت اور عدم دلچسپی کے باعث شانگلہ ٹاپ سے ضلع ہیڈکوارٹر الپوری تک مین شاہراہ کا ایک اہم حصہ تاحال بلیک ٹاپ نہ ہو سکا۔

سڑک کا تقریباً 10 کلومیٹر طویل حصہ اور شانگلہ ٹاپ سے ٹوپسین تک مین شاہراہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے، جو عوام کے لیے شدید مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔ایک سال قبل اس سڑک کی تعمیراتی کام کا آغاز کیا گیا تھا، جس میں کچھ حصے کی بلیک ٹاپنگ مکمل کر دی گئی، تاہم باقی ماندہ حصہ نظر انداز کر دیا گیا۔ اس حوالے سے شانگلہ کے مختلف عوامی حلقوں نے متعدد مرتبہ وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام سے اس مسئلے کی نشاندہی کی اور مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کو NHA کے ساتھ اٹھائیں، تاہم تاحال کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی۔

عوامی نمائندوں اور مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ شانگلہ جیسے پسماندہ علاقے میں ترقیاتی منصوبے اکثر اوقات سست روی کا شکار رہتے ہیں، اور متعلقہ محکموں کی کارکردگی نہایت مایوس کن ہے۔ سڑک کی خستہ حالی کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے، اور مسافروں کو روزانہ شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہیں۔۔