کراچی جناح اسپتال کی اسٹاف کالونی میں ڈکیتی کے بعد خوف و ہراس، طبی عملہ عدم تحفظ کا شکار

ہفتہ 16 اگست 2025 18:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2025ء)سندھ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی)کی اسٹاف کالونی میں ڈکیتی کی واردات کے بعد ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ طبی عملے کا کہنا ہے کہ اسپتال اور اسٹاف کالونی میں سیکیورٹی کی صورتحال مسلسل بگڑتی جارہی ہے اور تشدد کے واقعات معمول بنتے جارہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق چند روز قبل ہونے والی ڈکیتی میں مسلح ملزمان نے کالونی میں گھس کر قیمتی سامان لوٹ لیا، جس سے وہاں رہائش پذیر عملہ شدید عدم تحفظ کا شکار ہوگیا۔ اسٹاف کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے پہلے بھی متعدد مرتبہ ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے پر تشدد کے واقعات پیش آچکے ہیں، لیکن ان کے تدارک کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے گئے۔

(جاری ہے)

اسپتال کے احاطے میں موٹر سائیکل چوری کے واقعات بھی معمول بن چکے ہیں۔

عملے کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی انتظامات انتہائی ناقص ہیں، جبکہ تعینات عملہ بھی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دینے میں ناکام ہے۔سیکیورٹی کے معاملات ڈپٹی ڈائریکٹر سیکیورٹی ڈاکٹر عدیل سموں اور سیکیورٹی انچارج سعید کے زیر انتظام ہیں، تاہم ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تنظیموں کا مقف ہے کہ دونوں افسران حالات کو قابو میں لانے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسپتال میں سیکیورٹی کے اہم عہدوں پر غیر تربیت یافتہ اور کم تعلیم یافتہ افراد کو تعینات کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ میٹرک فیل سجاد بلوچ اور دیگر کو اسٹیورڈ اور سیکیورٹی سپروائزر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے، جبکہ بیشتر سیکیورٹی گارڈز اکثر ڈیوٹی سے غیر حاضر رہتے ہیں، جس سے اسپتال اور کالونی کی سیکیورٹی مزید کمزور ہوگئی ہے۔

مزید برآں، ڈاکٹرز کالونی میں ایک غیر قانونی گھر سیکیورٹی انچارج کو الاٹ کیے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے، جس پر عملے اور یونینز نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی نمائندہ تنظیموں نے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر سیکیورٹی اور سیکیورٹی انچارج کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے اور ان کی جگہ تربیت یافتہ اور تجربہ کار عملہ تعینات کیا جائے، تاکہ اسپتال میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوسکے اور عملہ سکون اور تحفظ کے ساتھ اپنی خدمات انجام دے سکے۔

ایک سینئر ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: "ہم یہاں مریضوں کی خدمت کے لیے آتے ہیں، نہ کہ روزانہ خوف کے سائے میں زندگی گزارنے کے لیے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔"اسپتال کی سیکیورٹی بحران کی یہ صورتحال نہ صرف عملے بلکہ مریضوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہے، جس کے تدارک کے لیے فوری اور سخت فیصلوں کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے۔