برطانیہ ، لندن کنگز کالج کے محققین کا بالوں سے تیار کردہ نیا ٹوتھ پیسٹ دریافت

کیراٹین دانتوں کے موجودہ علاجوں کا ایک انقلابی متبادل پیش کرتا ہے،محققین

منگل 19 اگست 2025 17:20

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2025ء)لندن کی کنگز کالج کے محققین نے بالوں میں موجود کیراٹین نامی پروٹین سے دانتوں کی حفاظت کا ایک نیا اور بہتر طریقہ دریافت کر لیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق نیو اٹلس کی ایک رپورٹ کے مطابق کنگز کالج لندن کے محققین نے ایک بہترین حل تلاش کیا ہے۔دانتوں کے لیے ایک طاقتور علاج کی تلاش میں محققین کی ٹیم نے پہلے بالوں سے کیراٹین نکالا۔

اس تحقیق میں بھیڑ کا اون استعمال کیا گیا لیکن یہی پروٹین انسانوں سمیت زیادہ تر جانوروں کے بالوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ کیراٹین ایک پروٹین ہے جو ناخنوں، جلد اور کچھ اندرونی اعضا میں بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ جسم کو ساخت فراہم کرتا ہے اور میکینکل نقصان سے بچاتا ہے۔محققین نے دریافت کیا کہ ان کا کیراٹین پر مبنی ٹوتھ پیسٹ جب تھوک کے ساتھ ملتا ہے تو ایک کرسٹل جیسی ساخت بناتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ساخت کیلشیم اور فاسفیٹ آئنز کو اپنی طرف کھینچتی ہے جو دانتوں کو محفوظ اور مرمت کرنے کے لیے انامل کا کام کرتی ہے۔ یہ فلورائیڈ کے برعکس ہے جو صرف دانتوں کے سڑنے کے عمل کو آہستہ کر سکتا ہے۔ محققین نے تجربات میں یہ بھی سمجھا کہ یہ کیراٹین والا ٹوتھ پیسٹ سڑنے کے عمل کو مکمل طور پر روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ کیراٹین پر مبنی دانتوں کا یہ علاج کئی اور فوائد بھی فراہم کرتا ہے۔

جرنل "ایڈوانسڈ ہیلتھ کیئر میٹیریلز میں شائع ہونے والی اس تحقیق کی مرکزی محقق سارہ جامع نے کہا کہ "کیراٹین دانتوں کے موجودہ علاجوں کا ایک انقلابی متبادل پیش کرتا ہے ۔ یہ جدید پیسٹ بالوں اور جلد جیسے بائیو لاجیکل فضلے سے بنتا ہے اور یہ دانتوں کی مرمت میں استعمال ہونے والے روایتی پلاسٹک ریزن کا متبادل ہے۔ یہ روایتی پیسٹ سستے اور کم پائیدار ہیں۔ کیراٹین قدرتی ہونے کی وجہ سے دانتوں کے اصلی رنگ سے زیادہ بہتر طور پر میل کھا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :