اسلام آباد ،عدالت نے پیکا ایکٹ کے مقدمے میں صحافی خالد جمیل کو ڈسچارج کر دیا

ہفتہ 23 اگست 2025 20:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2025ء)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے دی پریوینشن آف دی الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ کے مقدمے میں سینیئر صحافی خالد جمیل کو ڈسچارج کر دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سینیئر صحافی خالد جمیل کو پیش کیا گیا، ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے کیس پر سماعت کی، نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی ای) نے ریاست مخالف ٹوئٹس کرنے پر عدالت سے خالد جمیل کے 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

صحافی خالد جمیل کے خلاف درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا کہ ملزم نے جان بوجھ کر ریاست مخالف بیانیے کو غلط انداز میں سوشل میڈیا پر پبلش کیا اور پھیلایا، ساتھ ہی جھوٹی، گمراہ کن اور بے بنیاد معلومات شیئر کیں۔

(جاری ہے)

جو نہ صرف عوام میں خوف پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہیں بلکہ عوام کو ریاست، ریاستی اداروں یا عوامی امن و امان کے خلاف جرم پر اکسا بھی سکتی ہیں جس پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ این سی سی آئی اے نے کس چیز کی تفتیش کرنی ہے جو ٹوئٹ کیا گیا ہے وہ تاریخ کا حصہ ہے، فزیکل ریمانڈ کا کوئی جواز ہی نہیں ہیایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جانب سے اعلی عدلیہ کے فیصلوں کا حوالہ دیا گیا، اور خالد جمیل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کی درخواست کی۔

خالد جمیل کی وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ اس کیس میں جو الزامات ہیں وہ آگے چل کر پتا چلے گا، ریمانڈ کا جواز نہیں بنتا، خالد جمیل کو صفائی کا موقع دینا چاہیے تھا۔خالد جمیل کے وکیل ہادی چٹھہ نے کہا کہ ریمانڈ کو بطور سزا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔این سی سی آئی اے نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ صحافی خالد جمیل کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ریکور اور موبائل فون کا فرانزک کروانا ہے، عدالت ملزم کا 6 روزہ ریمانڈ دے، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا، بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سینیئر صحافی خالد جمیل کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔واضح رہے کہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی نے صحافی خالد جمیل کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔