دو ریاستی حل میں رکاوٹ ڈالنے والے ہر شخص کو سزا ملنی چاہیے، سپین

ْیورپ اسرائیل کے ساتھ انسانی حقوق کے احترام کے ذریعے ہی تعلقات قائم کر سکتا ہے،وزیر خارجہ

اتوار 31 اگست 2025 13:00

میڈرڈ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2025ء)سپین کے وزیر خارجہ خوزے مانویل الباریز نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے یورپی خارجہ پالیسی اور سلامتی کی ذمہ دار اہلکار کو ایک خط بھیجا ہے جس میں غزہ کے محصور علاقے کے حوالے سے ایک جامع یورپی اقدام کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یورپ بہت کم اقدامات کر رہا ہے۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں واضح کیا کہ ان کے ملک نے غزہ کے لیے ایک منصوبہ تجویز کیا ہے جس کا آغاز اسرائیل کو یورپی ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی سے ہوتا ہے۔ اس منصوبے میں مزید افراد کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنا بھی شامل ہے جس میں وہ ہر شخص شامل ہو جو دو ریاستی حل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرے کیونکہ یہی واحد حل ہے جو مشرق وسطی میں امن اور استحکام لا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ہسپانوی منصوبے میں فلسطینی اتھارٹی کو بڑے مالی وسائل فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے ٹیکس روکے جانے کی وجہ سے فلسطینی اتھارٹی مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے تمام فیصلوں اور مشاورتی آرا کی تعمیل کرنا ضروری ہے۔ ان فیصلوں کے تحت غیر قانونی بستیوں سے آنے والی تمام قسم کی تجارت روکی جا سکتی ہے۔

پانچویں شق میں منصوبے نے یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان موجودہ معاہدے کو مکمل طور پر معطل کرنے کی تجویز دی ہے۔ ہسپانوی وزیر خارجہ خوزے مانویل الباریز نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو اس طرح سے جاری نہیں رکھا جا سکتا جیسے غزہ میں کوئی انسانی المیہ ہی نہیں ہو رہا ہو۔ حالانکہ غزہ میں ہزاروں فلسطینی بشمول بچے اور نوزائیدہ بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین اسرائیل کے ساتھ صرف اس صورت میں تعلقات رکھ سکتا ہے جب ان انسانی حقوق کا احترام ہو جو بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے پامال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب متعلقہ کمیٹی اپنی رپورٹ میں سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کرتی ہے تو پھر کارروائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب بات کرنے کا نہیں، عمل کرنے کا وقت ہے۔ جنگ کو روکنے اور غزہ پر اسرائیلی محاصرہ توڑنے کے لیے عمل کریں۔