اربوں روپے کے ٹھیکے کا تنازعہ شدت اختیار کرنے لگا‘ ٹھیکیدار اور سینیٹر آمنے سامنے

ایک جوائنٹ وینچر کی اربوں مالیت کے ہائی وے توسیعی منصوبے کیلئے 170 ارب کی بولی کو جعلی قرار دیا گیا تھا

Sajid Ali ساجد علی پیر 1 ستمبر 2025 16:35

اربوں روپے کے ٹھیکے کا تنازعہ شدت اختیار کرنے لگا‘ ٹھیکیدار اور سینیٹر ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 ستمبر 2025ء ) اربوں روپے کے ٹھیکے کا تنازعہ شدت اختیار کرنے لگا اور اس معاملے پر ٹھیکیدار اور سینیٹر آمنے سامنے آگئے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کی ذیلی کمیٹی کی طرف سے چند روز قبل ایک جوائنٹ وینچر کی اربوں مالیت کے ہائی وے توسیعی منصوبے کیلئے 170 ارب کی بولی کو جعلی قرار دیا گیا تھا۔ ڈان نیوز کے مطابق کمپنی نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ’سینیٹ کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال روکا جائے کیوں کہ ایک حاضر سروس سینیٹر این 55 ہائی وے کی توسیع کے منصوبے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے بولی ہارنے والی کمپنیوں نے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی خدمات لی ہیں تاکہ حکومت پردباؤ ڈال کر پہلے سے نمٹائے جانے والے بولی کے عمل کو دوبارہ سے کھولا جائے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا مؤقف ہے کہ جوائنٹ وینچر کا یہ خط ایک دباؤ بڑھانے کا طریقہ ہے تاکہ انہیں 170 ارب سے زائد مالیت کے منصوبے پر ہونے والی بحث سے سینیٹرز کو روکا جائے، اب معاملات اس نہج پر آگئے ہیں کہ کمپنیاں پارلیمنٹ کو ڈِکٹیٹ کر رہی ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے اور ثابت ہوچکا ہے کہ کمپنی جعلی ڈاکومنٹس کا استعمال کرتی رہی ہے، این ایچ اے کی جانب سے بھی کمیٹی کو تحریری طور پر بتایا گیا ہے کہ کمپنی تجربے اور دیگر صلاحیتوں کے بارے میں دستاویزات دینے پر راضی نہیں،کمپنی کو بلیک لسٹ کرانے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ وزیردفاع خواجہ آصف کی جانب سے بھی سیلاکوٹ میں دیگر ٹھیکیداروں کے منصوبوں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ایک پراجیکٹ ہے جس کا نام PICIIP ہے، سینکڑوں ڈالر کے ورلڈ بینک کے قرضے پر دو شہروں سیالکوٹ اور ساہیوال میں کئی سال سے کام ہو رہا ہے، سیالکوٹ میں خادم علی روڈ ہے جس کے نیچے PICCIP کے ٹھیکدار نے پائپ ڈالے ہیں، سڑک پر جگہ جگہ گڑھے پڑ چکے ہیں جس سے کام کی کوالٹی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ، شہر کے باہر ڈسپوزل بنی ہے لیکن سسٹم ابھی چالو نہیں، ٹھیکدار طاقتور ہے آپ اندازہ لگا لیں وہ ہماری پارلیمنٹ کے رکن بھی ہیں، دولت کی کوئی انتہا ہی نہیں شاید ہی کسی کا احتساب ہوسکے، میرا حلقہ ہے آواز اٹھانا فرض ہے۔