’ایمان مزاری میری بیٹیوں کی طرح ہے‘ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایمان مزاری سے متعلق ریمارکس پر وضاحت

سماعت کے دوران میری گفتگو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی جمعہ 12 ستمبر 2025 11:34

’ایمان مزاری میری بیٹیوں کی طرح ہے‘ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ..
اسلام آباد  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 ستمبر2025ء)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر نے ایمان مزاری کے حوالے سے دیے گئے اپنے حالیہ ریمارکس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے الفاظ کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ایمان مزاری میری بیٹیوں کی طرح ہے، میں کل اسے سمجھا رہا تھا" اور یہ واضح کیا کہ ان کا مقصد کسی فرد کی ذاتی توہین کرنا نہیں تھا۔

ایک کیس کی سماعت کے دوران انہوں نےکہا کہ میں نے محض یہ کہا تھا کہ عدالتی فیصلوں پر اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر ذات پر بات نہیں کرنی چاہیے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سرفراز ڈوگر نے اس تاثر کی بھی تردید کی کہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ کسی کو گرفتار کروا دیں گے۔ ان کے بقول "میں نے تو نہیں کہا کہ میں پکڑ لوں گا، اِس بات کو کل سے پھیلایا جا رہا ہے"۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ ہادی صاحب اس وقت موجود تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ اگر ضرورت ہوئی تو انہیں قانون کے مطابق کارروائی کے لیے حوالے کیا جائے، ورنہ توہینِ عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے جس سے متاثرہ کے کیریئر پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ماہرنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے کیس میں غیر معمولی صورتحال پیش آئی  تھی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی جانب سے ایڈوکیٹ ایمان مزاری سے تلخ مکالمہ کیا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ’اب اس کیس میں کوئی آرڈر پاس کروں گا تو مس مزاری نیچے جا کر پروگرام کردیں گی کہ ڈکٹیٹر بیٹھا ہے‘، اس پر ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے جواب دیا کہ ’میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی جو قانون کے دائرے سے باہر ہو‘، جس پر جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ’آپ کو بھی اپنا منہ بند رکھنا چاہیئے آپ کو بھی ادب کے دائرے میں رہنا چاہیئے‘۔

وکیل ایمان مزاری نے جواب دیا کہ ’میں نے جو بات کی ہے وہ ذاتی حیثیت میں ہے اس کا اثر کلائنٹ کے کیس پر نہیں ہونا چاہیئے، اگر آپ کو میرے ساتھ کوئی تعصب ہے تو کلائنٹ کے کیس کو متاثر نہ کریں، میں یہاں ایک بریف لے کر آئی ہوں ذاتی حیثیت میں نہیں‘، اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بولے کہ ’آپ نے کمنٹ کر دیا کہ میں جج نہیں ڈکٹیٹر بیٹھا ہوا ہوں، کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے‘۔

جسٹس سرفراز ڈوگر کی اس بات پر ایمان مزاری نے کہا کہ ’میں نے کوئی بات قانون اور آئین سے باہر نہیں کی اگر آپ توہین عدالت کی کارروائی کرنا چاہتے ہیں ضرور کریں، مجھے آئین نے آزادی اظہار رائے دی ہے میں نے وہی استعمال کیا ہے‘، اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون وکیل کے شوہر سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’ہادی صاحب سمجھائیں اسے کسی دن میں نے پکڑ لیا ناں‘، یہ سن کر ایمان مزاری نے جواب دیا کہ ’اگر یہ سٹیج آ گئی ہے کہ عدالتیں وکلاء کو دھمکی دیں گی تو آپ توہین عدالت کی کارروائی کرلیں‘۔