واسا کے پائپ فٹر کو 9سال کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی، غیر تسلی بخش جواب پر عدالت برہم

جمعہ 12 ستمبر 2025 22:46

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے واسا کے پائپ فٹر کو نو سال کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے پر واسا کی جانب سے غیر تسلی بخش جواب پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایم ڈی واسا کو حکم دیا کہ وہ واجبات کی ادائیگی کا چیک عدالت میں پیش کریں۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے واسا کے پائپ فٹر محمد رفیق خان کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر واسا کے وکیل نے عدالت میں ایک بیان حلفی پیش کیا اور موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار نے اپنی بحالی کے بدلے واجبات نہ لینے کا بیان حلفی دیا تھا۔اس پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیے کہ نوکری کی بحالی کے عدالتی حکم پر عمل کرنے کے باوجود تنخواہیں کیوں ادا نہیں کی گئیں ،اگر آئندہ اس بیان حلفی کا حوالہ دیا گیا تو توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

(جاری ہے)

درخواست گزار رفیق خان کے وکیل سی ایم سرور نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر ملازمت بحال ہونے کے باوجود تنخواہیں روکنا بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واسا بیان حلفی کو غلط مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، جبکہ جبری طور پر لیے گئے بیان حلفی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ نو سالہ بقایا جات کی فوری ادائیگی کا حکم دیا جائے تاکہ درخواست گزار کو اس کا حق مل سکے۔عدالت نے واسا کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایم ڈی واسا کو حکم دیا کہ بقایا جات کی ادائیگی یقینی بنائیں اور اس حوالے سے چیک عدالت میں جمع کرائیں۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ پر ہوگی۔