جیل خانہ جات اور نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے مابین معاہدے پر دستخط

جیلوں میں 5 ارب کی لاگت سے 12,071 جدید کیمرے، 615 پبلک ایڈریس سسٹم و پینک بٹن دسمبر تک 11 سینٹرل جیلوں اور مرکزی دفاتر میں منصوبے کا پہلا فیز مکمل، جبکہ جون 2026 تک پنجاب کی تمام جیلیں کور ہوں گی

اتوار 14 ستمبر 2025 19:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2025ء)وزیرِ اعلی پنجاب جیل ریفارمز ایجنڈہ پر عملدرآمد کرتے ہوئے پنجاب کی تمام جیلوں کو محفوظ تر بنانے کیلئے اہم سنگ میل عبور کر لیا گیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب میں جیل خانہ جات اور نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے مابین معاہدے پر دستخط ہو گئے۔ پنجاب سیف جیل منصوبے کے معاہدے پر آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر اور جنرل مینیجر این آر ٹی سی سید عامر جاوید نے دستخط کیے۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق سیف جیل منصوبے کے تحت پنجاب بھر کی جیلوں میں 12,071 جدید کیمرے نصب ہوں گے اور حکومت پنجاب نے منصوبے کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ جیلوں میں 615 پینک بٹن و پبلک ایڈریس سسٹم اور 328 باڈی کیم نصب ہونگے۔

(جاری ہے)

پنجاب کی جیلوں میں 615 واکی ٹاکی سسٹم، 41 ایکس رے باڈی سکینرز، 41 انڈر وہیکل سرویلنس سسٹم اور فیشل رکگنیشن سسٹم نصب ہونگے۔

ترجمان نے بتایا کہ سکیورٹی میں بہتری کیلئے 133 سافٹ ویئرز اور جیلوں کے 24 ویڈیو کانفرنس سسٹم معاہدے کا حصہ ہیں۔ ترجمان محکمہ داخلہ نے کہا کہ جدید کیمرے چہروں اور وہیکلز کو شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو ملزمان اور جیل عملے کی حاضری اور نقل و حرکت پر نظر رکھیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام ملاقاتیوں پر نظر رکھنے کیلئے وزیٹر مینجمنٹ سسٹم بھی آپریشنل ہوگا۔

سیف جیل منصوبے میں اک خاص بات یہ بھی ہے کہ جیلوں میں کسی بھی خلافِ ضابطہ حرکت پر آٹومیٹک الارم جنریٹ ہوگا۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ جیلوں میں تمام داخلی خارجی راستے، دفاتر، قیدیوں کی بیرکس، سکیورٹی وال، جیمرز ایریا، کچن، ہسپتال اور لائبریری ایریا سرویلنس میں آئیں گے۔ معاہدے کے مطابق این آر ٹی سی ماہانہ اور سالانہ بنیاد پر پرفارمنس رپورٹ جمع کروائے گا۔

دسمبر تک 11 سینٹرل جیلوں اور مرکزی دفاتر میں منصوبہ مکمل کر لیا جائے گا جبکہ پنجاب بھر کی جیلوں میں منصوبے کی تکمیل کیلئے جون 2026 کی ڈیڈ لائن رکھی گئی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ سیف جیل منصوبے کی تکمیل کیساتھ 5 سال آپریشنز اینڈ مینٹیننس کیلئے بھی معاہدہ طے پا گیا۔ کیمروں کی تنصیب کے پراجیکٹ میں سیف سٹیز اتھارٹی تکنیکی معاونت فراہم کریگی جبکہ مانیٹرنگ کیلئے تمام جیلوں، ریجنل ڈی آئی جی دفاتر، آئی جی جیل آفس اور محکمہ داخلہ میں کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :