بلوچستان اسمبلی کے فلور پر اپوزیشن لیڈر کی جرات مندانہ اقدام نے اہل اسلام کا دل جیت لیا،حافظ حسین احمد شرودی

منگل 16 ستمبر 2025 19:44

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر شیخ الحدیث مولانا حافظ حسین احمد شرودی ضلعی سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد طاہر توحیدی ناظم مالیات حاجی قاسم خان خلجی معاون ناظم مالیات میر سرفراز شاہوا نی ایڈووکیٹ مولانا مفتی روزی خان بادیزئی مولانا حاجی عبدالمالک بڑیچ اختر جان مری مولانا مفتی رحمت اللہ سالار مولانا علی جان ڈپٹی سالار حافظ محیب الرحمن ملاخیل مولانا جان محمد مولانا حزب اللہ ملنگ یار حافظ رحمن گل مولانا محمد اسلم نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے فلور پر اپوزیشن لیڈر کی جرات مندانہ اقدام نے اہل اسلام کا دل جیت لیا بلوچستان میں شراب کے لائسنس جاری کرنے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے ریاست کے اسلامی اور نظریاتی تشخص کے خلاف ایک غیر اخلاقی اقدام قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ جس ملک کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی ہو، وہاں اس طرح کے اقدامات نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں بلکہ ملک کے بنیادی نظریاتی تصور کی بھی نفی کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ گشتہ دونوں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری کے اسمبلی میں دیے گئے بیان کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ افسوسناک ہے کہ صوبے کو اس کے آئینی اور بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کے لیے ہزاروں بہانے تراشے جاتے ہیں، لیکن جب غیر اسلامی اور غیر اخلاقی کاموں کی بات آتی ہے توقانون میں گنجائشیں تلاش کر لی جاتی ہیں۔

یہ دوہرا معیار صوبے کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کا کہنا ہیکہ بلوچستان میں موجود اقلیتی برادری بھی شراب کے نقصانات سے بخوبی واقف ہے اور وہ بھی اس کے استعمال کے حق میں نہیں۔ یہ ایک جھوٹا بیانیہ ہے کہ شراب کا اجراء اقلیتوں کی مذہبی آزادی کے لیے ضروری ہے۔بیان میں حکومت سے سوال کیا گیا کہ کیا صوبے کے حقیقی مسائل، جیسے بے روزگاری، جدید ترقیاتی منصوبوں سے محرومی، عدم تحفظ اور احساس محرومی کے حل کے لیے ان کے پاس کوئی عملی منصوبہ ہی عوام کو شراب کی نہیں بلکہ تعلیم، صحت، روزگار اور تحفظ کی بنیادی سہولیات کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے مطالبہ کیا کہ حکمران طبقہ غیر ضروری اور غیر اخلاقی مسائل کو چھوڑ کر بلوچستان کے اصل عوامی مسائل پر توجہ دے اور ان کو حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے بصورت دیگر، یہ رویہ صوبے میں مزید بے چینی اور احساس محرومی کو جنم دے گا۔