مسلمان مہاجرین کے گھروں میں بلاوجہ گھس کر ان کی تذلیل ، بے عزتی کرنے کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی،حافظ حسین احمد شرودی

بدھ 17 ستمبر 2025 20:15

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر شیخ الحدیث مولانا حافظ حسین احمد شرودی حاجی عبدالصادق نورزئی مولانا شاہ محمد حاجی سید عبدالواحد آغا مولانا محمد ساسولی مولانا محمد ہاشم خیشکی مولانا حفیظ اللہ ضلعی سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد طاہر توحیدی معاون سیکرٹری اطلاعات مولانا مفتی نیک محمد فاروقی رحیم الدین ایڈووکیٹ نعمت افغان چوہدری محمد عاطف مولانا ضیاء الرحمن فاروقی اللہ دوست ایڈوکیٹ ٹکری محمد جان لانگو ودیگر بے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ضلع کوئٹہ، پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کے حقوق اور ان کی باوقار واپسی کے حوالے سے اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کرتی ہے اور تمام متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس حساس انسانی مسئلے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جائے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق، ہر مہاجر کو عزت اور تحفظ کا حق حاصل ہے اس اصول سے انحراف کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ضلع کوئٹہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ غریب اور بے سہارا مسلمان مہاجرین کے گھروں میں بلاوجہ گھس کر ان کی تذلیل اور بے عزتی کرنے کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔

(جاری ہے)

ایسے غیر اخلاقی اور ہتک آمیز اقدامات نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ اسلامی اخلاقیات کے بھی منافی ہیں۔ ایسے اقدامات پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں اور مہاجرین کے دلوں میں نفرت اور بے اعتمادی کو جنم دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ضلع کوئٹہ افغان مہاجرین کی اپنے وطن واپسی کے عمل کی مخالف نہیں ہے، لیکن اس بات کو واضح کرتی ہے کہ یہ واپسی ایک منظم، باوقار اور پرامن طریقے سے ہونی چاہیے۔

اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہیے اور ایک ایسا شفاف طریقہ کار وضع کرنا چاہیے جو مہاجرین کی واپسی کو رضاکارانہ اور محفوظ بنائے۔ عالمی قوانین اور معاہدوں کے تحت مہاجرین کو اپنی جائیداد، اثاثوں اور دیگر حقوق کے تحفظ کا مکمل حق حاصل ہے حکومتوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ واپسی کے عمل میں کسی قسم کی زبردستی، دباؤ یا تشدد کا استعمال نہ ہو انہوں نے کہا کہ پولیساہلکاروں کی جانب سے مدارس کے ان ننھے طلبائ کو بلاوجہ تنگ اور ہراساں کرنے پر جمعیت علمائے اسلام ضلع کوئٹہ شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے جن کی عمریں ابھی شناختی کارڈ بنانے کی حد کو نہیں پہنچی ہیں۔

یہ نہ صرف ایک غیر انسانی فعل ہے بلکہ تعلیمی اداروں اور طلبائ کے تقدس کی صریح پامالی بھی ہے۔ تعلیم حاصل کرنے والے معصوم بچوں کو خوفزدہ کرنا اور ان کی تعلیم میں رکاوٹ ڈالنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں انہوں نے مزید کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ضلع کوئٹہ اپنے شہریوں اور مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی اور کسی بھی قسم کی زیادتی اور ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم انسانیت اور اخلاقی اقدار کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور کسی بھی ظلم کے خلاف خاموش نہیں رہیں گے۔