غزہ میں صبح سے 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کیلئے عارضی روٹ کھول دیا

امدادی تنظیموں کے اتحاد کا یو این کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ میں اسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار قرار دینے کے بعد عالمی برادری پر زور

بدھ 17 ستمبر 2025 20:20

غزہ /مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)غزہ بھر میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں جبکہ اسرائیل نے غزہ سے انخلا کے لیے عارضی روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل بین الاقوامی مذمت میں اضافے کے باوجود سب سے بڑے شہر پر مکمل زمینی حملہ جاری رکھے ہوئے ہے، درجنوں فلسطینی آج صبح سے اب تک غزہ کی پٹی میں شہید ہو چکے ہیں، جن میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہیں جو غزہ شہر کے مغرب میں واقع الشاطی پناہ گزین کیمپ میں ایک رہائشی عمارت پر فضائی حملے میں مارے گئے۔

مقامی باشندوں نے بتایا کہ غزہ شہر پر بمباری میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، مسلسل دھماکوں نے درجنوں گھروں کو تباہ کر دیا ہے اور بحری جہاز بھی ٹینکوں اور جیٹ طیاروں کے ساتھ اس بڑے حملے میں شامل ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کی صبح سے شہید ہونے والے 33 میں سے 21 افراد غزہ سٹی میں مارے گئے، جہاں اسرائیلی فوج نے مرکزی شہری علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے بڑا زمینی حملہ شروع کیا ہے۔

اسرائیل نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کے انخلا کے لیے عارضی بنیاد پر نیا روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے، صہیونی ریاست نے شدید بمباری کے بعد فلسطینی علاقے کے مرکزی شہر میں زمینی حملے تیز کر دیے ہیں۔برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان اویخائی ادرعی نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج صلاح الدین اسٹریٹ کے راستے ایک عارضی نقل و حمل کا روٹ کھولنے کا اعلان کرتی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ادرعی نے کہا کہ ’یہ راستہ صرف 48 گھنٹے کے لیے کھلا رہے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اہم امدادی تنظیموں کے اتحاد نے یو این کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ میں اسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار قرار دینے کے بعد عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ سٹی پر اسرائیل کے حملے کو روکنے کے لیے زیادہ سخت اقدامات کرے۔امدادی تنظیموں کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جو کچھ ہم غزہ میں دیکھ رہے ہیں، وہ نہ صرف ایک بے مثال انسانی المیہ ہے بلکہ وہ ہے جسے اقوامِ متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے اب نسل کشی قرار دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ریاستیں مداخلت کے لیے اپنے پاس موجود ہر سیاسی، اقتصادی اور قانونی ذریعہ استعمال کریں، محض بیانات اور ادھورے اقدامات کافی نہیں، یہ لمحہ فیصلہ کن اقدام کا متقاضی ہے۔اس پیغام پر غزہ میں کام کرنے والی 20 سے زائد امدادی تنظیموں کے سربراہان نے دستخط کیے ہیں، جن میں ناروے ریفیوجی کونسل، اینیرا اور سیو دی چلڈرن شامل ہیں۔