اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام، ہائی کورٹ میں وفاقی پولیس کی رپورٹ پیش

ہفتہ 27 ستمبر 2025 20:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 ستمبر2025ء) اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعلیمی اداروں میں منشیات کے پھیلاؤ کی روک تھام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ عدالت کے حکم پر وفاقی پولیس نے یکم جنوری سے 31 اگست 2025 تک کی کارروائیوں پر مبنی رپورٹ جمع کرادی، جس میں تعلیمی اداروں کے گردونواح میں منشیات فروشی سے متعلق ہوشربا انکشافات کیے گئے۔

رپورٹ ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ رواں سال اسلام آباد کے مختلف تعلیمی اداروں اور ان کے اطراف سے 22 منشیات فروشوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف 22 مقدمات درج کیے گئے۔ برآمد شدہ منشیات میں 18 کلو گرام چرس، 3 کلو ہیروئن اور ساڑھے تین کلو گرام آئس شامل ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق جن تعلیمی اداروں کے اردگرد کارروائیاں کی گئیں ان میں نمل ، اردو یونیورسٹی، قائداعظم یونیورسٹی، ماڈل کالج نیو بلیو ایریا، پاک ترک سکول اینڈ یونیورسٹی، ماڈل کالج جی سیون اور ایچ ایٹ شامل ہیں۔

پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد میں رواں سال کے دوران مجموعی طور پر منشیات کے 1314 مقدمات درج کیے گئے، جن میں 1408 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے ان ملزمان سے 261 کلوگرام چرس، 484 کلوگرام ہیروئن، ساڑھے چھ کلو افیون، 94 کلوگرام آئس اور 0.05 گرام کوکین بھی برآمد کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجہ انعام امین منہاس کی سربراہی میں سماعت کے دوران عدالت نے رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے منشیات کی روک تھام کے لیے جاری اقدامات پر مزید وضاحت طلب کی۔ کیس کی آئندہ سماعت میں عدالت نے پولیس سے تعلیمی اداروں میں شعور اجاگر کرنے سے متعلق اقدامات کی تفصیل بھی پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔