سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، سول سروس امتحانات کے نظام کا جامع جائزہ

جمعرات 2 اکتوبر 2025 20:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اکتوبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کی ذیلی کمیٹی کااہم اجلاس کنوینر سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمان نے بھی شرکت کی۔ کمیٹی نے سول سروس امتحانات کے نظام کا جامع جائزہ لیا اور اصلاحات و شمولیت پر مبنی مستقبل کا لائحہ عمل زیرِ غور لایا۔

اجلاس میں کمیٹی اراکین، فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے نمائندگان، سول سرونٹس اور طلبہ تنظیموں کے درمیان تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ سول سروس امتحانات کے ڈھانچے کو بدلتے ہوئے عالمی تقاضوں اور اکیسویں صدی کی ضروریات کے مطابق بنانے پر زور دیا گیا۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سول سروس امتحانات کو جدید عالمی معیار اور تازہ ترین ضروریات کے مطابق ڈھالنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

اس ذیلی کمیٹی کا مقصد تمام طبقات اور خطوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنا اور امتحانی عمل میں سہولت اور مساوات لانا ہے تاہم سول سروس امتحانات کا معیار ہمیشہ بلند ترین سطح پر قائم رہنا چاہیے۔کمیٹی اراکین نے زور دیا کہ سول سروسز میں بھرتی کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے جس میں مصنوعی ذہانت اور نئی ٹیکنالوجیز کو شامل کرنا بھی ضروری ہے۔

اہم بحث کا محور یہ تجویز تھی کہ سی ایس ایس امتحان کی بالائی عمر کی حد 30 سے بڑھا کر 35 سال کی جائے۔ خاص طور پر پسماندہ اور دیہی علاقوں کے طلبہ نے اس تبدیلی پر زور دیا جنہوں نے تعلیمی تاخیر، رسائی کی کمی اور سماجی و معاشی رکاوٹوں کو اس کی بنیادی وجوہات قرار دیا۔خواتین امیدواروں نے بھی عمر کی رعایت کے حق میں موثر دلائل دیے اور واضح کیا کہ تاخیر سے تعلیم مکمل کرنے اور شادی جیسے خاندانی عوامل ان کی قابلیت کے استعمال میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

طلبہ نمائندگان نے کہا کہ عمر کی رعایت محض ایک عددی تبدیلی نہیں بلکہ مساوات اور انصاف کا معاملہ ہے۔کچھ سرکاری نمائندوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ عمر کی حد میں اضافے سے سول سروس میں نوجوان ٹیلنٹ کی شمولیت متاثر ہوسکتی ہے تاہم طلبہ نے موقف اپنایا کہ عمر کی بالائی حد 35 سال کرنے سے عملی تجربہ رکھنے والے امیدوار بھی میدان میں آسکیں گے۔

طلبہ نے کہا کہ 2016ء کے بعد 2 سالہ ڈگری کی بجائے 4 سالہ بیچلرز ڈگری نظام نے ان کے لیے امتحان کے مواقع محدود کر دیے، جس سے عمر کی رعایت کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔اجلاس میں یہ بھی تجویز سامنے آئی کہ موجودہ امتحانی طریقۂ کار اور نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے جس میں مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل گورننس اور عالمی پالیسی فریم ورک جیسے موضوعات کو شامل کیا جانا چاہیے۔

اس کے ساتھ ساتھ بنیادی سے میٹرک تک کے نصاب میں بھی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ اسے سول سروس امتحانات کی تیاری کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔کمیٹی نے تعلیمی اور بھرتی کے عمل میں تاخیر کو مدنظر رکھتے ہوئے اہلیت کے ٹائم لائنز پر نظرثانی کی سفارش کی۔ اسی طرح اقلیتوں کے لیے مخصوص خالی نشستوں کو پر کرنے پر بھی زور دیا گیا۔کمیٹی نے حتمی فیصلے آئندہ اجلاس تک موخر کر دیئے اور طلبہ تنظیموں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی سفارشات تحریری طور پر پیش کریں تاکہ باضابطہ غور کیا جا سکے۔

اجلاس میں اس بات کا بھی نوٹس لیا گیا کہ وفاقی وزیر احسن اقبال کی سربراہی میں ایک بین الوزارتی کمیٹی قومی سطح پر سول سروس امتحانات کی اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ سینیٹر مانڈوی والا نے یقین دہانی کرائی کہ طلبہ کی آراء اور خدشات متعلقہ حکام تک پہنچائے جائیں گے۔