500 سالہ تاریخ میں پہلی بار خاتون آرچ بشپ کا تقرر, قدامت پسندوں کی سخت مخالفت

ہفتہ 4 اکتوبر 2025 16:37

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2025ء)چرچ آف انگلینڈ نے پہلی بار ایک خاتون کو آرچ بشپ آف کینٹربری کے لیے نامزد کر دیا جس پر قدامت پسندوں نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق چرچ آف انگلینڈ نے سارہ ملالی کو نیا آرچ بشپ آف کینٹربری نامزد کر دیا۔ وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہوں گی اور دنیا بھر کے 8 کروڑ 50 لاکھ اینگلیکن مسیحیوں کی روحانی سربراہ بنیں گی۔

سارہ مالی سابق آرچ بشپ جسٹن ویل بائی کی جگہ لیں گی جنہوں نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے اسکینڈل کی پردہ پوشی کے الزام کے بعد گزشتہ برس استعفی دے دیا تھا۔63 سالہ سارہ ملالی کی تقرری کی باضابطہ تقریب جنوری 2026 میں کینٹربری کیتھیڈرل میں ہوگی۔ اس سے قبل وہ لندن کی بشپ کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔

(جاری ہے)

انگلینڈ کی 500 سالہ تاریخ میں پہلی بار خاتون آچ بشپ بننے والی سارہ ملالی نے اپنی پہلی تقریر میں برطانیہ میں بڑھتی ہوئی یہود دشمنی، نسل پرستی اور ہجرت کے مسائل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کلیسا کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر قسم کی نفرت کے خلاف کھڑا ہو۔

سارہ ملالی کی تقرری پر چرچ کے اندرونی اختلافات ایک بار پھر نمایاں ہوگئے ہیں۔ خیال رہے کہ چرچ آف انگلینڈ نے 2014 میں پہلی بار خواتین کو بشپ بنانے کی اجازت دی تھی۔اینگلیکن کمیونین کے کئی قدامت پسند ممالک، خصوصا نائیجیریا، یوگنڈا اور روانڈا کے چرچ، آج بھی خواتین بشپ یا پادریوں کو بائبل کی تعلیمات کے خلاف سمجھتے ہیں۔گلوبل اینگلیکن فیوچر کانفرنس کے رہنما ریویرنٹ لورینٹ مبانڈا نے کہا کہ بشپ ملالی کی تقرری چرچ میں مزید تقسیم کا باعث بنے گی کیونکہ زیادہ تر اینگلیکن اب بھی مانتے ہیں کہ بائبل مردوں کو ہی بشپ بننے کی اجازت دیتی ہے۔

چرچ کے ایونجیلیکل دھڑے نے بھی اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چرچ صحیفے سے دور ہو رہا ہے۔اس کے برعکس ویٹیکن اور برطانوی بادشاہ چارلس سوم نے سارہ ملالی کو مبارکباد دی ۔

متعلقہ عنوان :