کابینہ کمیٹی برائے زراعت اور ماحولیاتی/سیلابی ہنگامی حالات کا پہلا اجلاس

وقت آگیا ہے، روایتی کے بجائے زیادہ منافع بخش فصلوں کی طرف توجہ دی جائے،کینولا جیسی فصلوں پر جو کسانوں کیلئے بہتر آمدنی اور منڈی میں زیادہ طلب رکھتی ہیں، احسن اقبال موسمیاتی تبدیلی اب وقتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک مستقل حقیقت بن چکی ، بارشیں، خشک سالی و دیگر موسمیاتی جھٹکے ہمارے ماحول کا حصہ بنتے جا رہے ہیں،وفاقی وزیرمنصوبہ بندی

پیر 6 اکتوبر 2025 22:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ روایتی فصلوں سے آگے بڑھ کر زیادہ منافع بخش فصلوں کی طرف توجہ دی جائے، خصوصاً کینولا جیسی فصلوں پر جو کسانوں کیلئے بہتر آمدنی اور منڈی میں زیادہ طلب رکھتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے زراعت اور ماحولیاتی/سیلابی ہنگامی حالات کا پہلا اجلاس وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیر صدارت منعقد ہوا، یہ کمیٹی وزیر اعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ کسانوں کو قلیل، درمیانی اور طویل المدتی ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ متاثرہ کسانوں کو فوری معاوضہ اور آئندہ ربیع سیزن کے لیے مدد فراہم کریں۔وزیر منصوبہ بندی نے زور دیا کہ کسانوں کو آئندہ 15دنوں میں کینولا بیج فراہم کیا جائے تاکہ سیلاب کے بعد زمین میں موجود نمی سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ نارووال میں 5ہزار ایکڑ پر مشتمل کینولا پائلٹ پروجیکٹ کارپوریٹ اسپانسرشپ کے تحت شروع کیا گیا ہے، کیونکہ اب مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ روایتی فصلوں سے آگے بڑھ کر زیادہ منافع بخش فصلوں کی طرف توجہ دی جائے، خصوصاً کینولا جیسی فصلوں پر جو کسانوں کے لیے بہتر آمدنی اور منڈی میں زیادہ طلب رکھتی ہیں۔

انہوں نے مالیاتی اداروں کے ذریعے کسانوں کیلئے بلاسود قرضہ سکیمیں بڑھانے اور موسمیاتی خطرات سے بچاؤ کیلئے نجی انشورنس نظام کی تدریجی شمولیت پر بھی زور دیا۔وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ تین خصوصی ٹاسک فورسز تشکیل دی جائیں جو متعلقہ وفاقی وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد 15دن میں تفصیلی رپورٹس تیار کریں، ان رپورٹس میں شامل ہوں گے، فوری زرعی امداد اور بیجوں کی فراہمی، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور مزاحمتی حکمت عملیاں، انفرااسٹرکچر کو موسمیاتی لحاظ سے مضبوط بنانے کے اقدامات۔

رپورٹ کے مطابق یہ رپورٹس وزیر اعظم کو حتمی منظوری کیلئے پیش کی جائیں گی۔احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب وقتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک مستقل حقیقت بن چکی ہے، بارشیں، خشک سالی اور دیگر موسمیاتی جھٹکے ہمارے ماحول کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس لیے ہمیں ایک طویل المدتی پالیسی فریم ورک تشکیل دینا ہوگا تاکہ خوراک کے تحفظ، لچک اور پائیدار زرعی معیشت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اجلاس میں ممبر انفرااسٹرکچر وقاص انور نے کمیٹی کے مقاصد پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ کمیٹی صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے متاثرہ کسانوں کے لیے زرعی امدادی پیکج تیار کرے گی، جس میں قلیل اور درمیانی مدت کے منصوبے شامل ہوں گے۔ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا جامع جائزہ لے گی، بالخصوص زراعت، لائیو اسٹاک، ایگروبیسڈ صنعتوں اور برآمدات پر، اور صوبوں کے ساتھ مل کر پائیدار حکمت عملیاں تشکیل دے گی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری، وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ و ورکس میاں ریاض حسین، صوبائی وزرائے زراعت و خزانہ، پلاننگ کمیشن، کلائمٹ چینج ڈویژن، واٹر مینجمنٹ اور دیگر متعلقہ محکموں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔