اسرائیل اور حماس امن منصوبے کے ’پہلے مرحلے‘ پر متفق، ٹرمپ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 9 اکتوبر 2025 14:40

اسرائیل اور حماس امن منصوبے کے ’پہلے مرحلے‘ پر متفق، ٹرمپ
  • اسرائیل اور حماس امن منصوبے کے ’پہلے مرحلے‘ پر متفق، ٹرمپ
  • غزہ میں امن معاہدے کا ’پہلا مرحلہ‘ اور عالمی رہنماؤں کا ردعمل
  • تحریک لبیک پاکستان کے فلسطینی مارچ سے پہلے تشدد

اسرائیل اور حماس امن منصوبے کے ’پہلے مرحلے‘ پر متفق، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس نے ایک بڑی پیش رفت کے طور پر فائر بندی اور کم از کم کچھ یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کے لیے ان کے امن منصوبے کے ’پہلے مرحلے‘ پر اتفاق کر لیا ہے۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا، ’’اس کا مطلب ہے کہ تمام یرغمالی جلد ہی رہا ہو جائیں گے اور اسرائیل اپنی فوج کو ایک متفقہ لائن تک واپس بلا لے گا، جو مضبوط، پائیدار اور مستقل امن کی طرف پہلا قدم ہے۔

(جاری ہے)

‘‘
یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب حماس اور اسرائیل کے حکام مصر میں بالواسطہ بات چیت کر رہے ہیں۔ یہ بات چیت ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبے کے بارے میں ہو رہی ہے، جس کا مقصد دو سال سے جاری غزہ کی جنگ کا خاتمہ ہے۔


صدر ٹرمپ نے کہا، ’’تمام فریقوں کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔ یہ عرب اور مسلم دنیا، اسرائیل، تمام ہمسایہ ممالک اور امریکہ کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ ہم قطر، مصر اور ترکی کے ثالثوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے ہمارے ساتھ مل کر اس تاریخی اور بے مثال موقع کو ممکن بنایا۔‘‘
ٹرمپ نے بائبل کے ایک اہم حصے سے لیے گئے ایک جملے کو دہراتے ہوئے کہا، ’’صلح کروانے والے یا امن قائم کرنے والے بابرکت ہوتے ہیں!‘‘
حماس آنے والے دنوں میں تمام 20 زندہ یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کرے گی، جبکہ اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر حصوں سے انخلا شروع کر دے گی۔


اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پر کہا، ’’خدا کی مدد سے ہم سب کو واپس لائیں گے۔‘‘ حماس نے الگ سے کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیلی فوج کے انخلا کو یقینی بنائے گا اور امداد کی ترسیل کے ساتھ ساتھ یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کی اجازت دے گا۔


غزہ میں امن معاہدے کا ’پہلا مرحلہ‘ اور عالمی رہنماؤں کا ردعمل

جمعرات کو عالمی رہنماؤں نے امن کی امید ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل اور حماس پر زور دیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد اپنے وعدوں کو پورا کریں۔


حماس آنے والے دنوں میں تمام 20 زندہ یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کرے گی، جبکہ اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر حصوں سے انخلا شروع کر دے گی۔
اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ایک بیان میں کہا، ’’اقوام متحدہ معاہدے کے مکمل نفاذ کی حمایت کرے گا اور غزہ میں مسلسل اور اصولوں پر مبنی امداد کی ترسیل کو بڑھائے گا۔

ہم بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔‘‘
انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا، ’’اس اہم موقع کو استعمال کرتے ہوئے قبضے کے خاتمے، فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے اور دو ریاستی حل کے ذریعے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے امن و سلامتی کے حصول کے لیے ایک معتبر سیاسی راستہ بنائیں۔‘‘
پاکستان
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایکس پر لکھا کہ یہ معاہدہ ’’غزہ میں تکالیف کے خاتمے اور منصفانہ اور پائیدار امن کی طرف بڑھنے کا ایک تاریخی موقع ہے۔

‘‘
انہوں نے اس معاہدے کی راہ ہموار کرنے میں صدر ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، ’’صدر ٹرمپ کی قیادت نے مذاکرات کے عمل میں عالمی امن کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کی ہے۔‘‘ شہباز شریف نے قطر، مصر اور ترکی کے ثالثی کردار کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، ’’سب سے بڑھ کر، ہم فلسطینی عوام کی استقامت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنہوں نے ناقابل تصور مشکلات برداشت کیں، جو دوبارہ کبھی نہیں دہرائی جانا چاہییں۔

‘‘

کینیڈا
کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے سوشل میڈیا پر کہا، ’’میں خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ یرغمالی جلد ہی اپنے خاندانوں سے مل سکیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’برسوں کی شدید تکالیف کے بعد امن آخر کار قابل حصول لگتا ہے۔‘‘
کارنی نے قطر، مصر اور ترکی کے مذاکراتی کردار کی بھی تعریف کی۔

ارجنٹائن
ارجنٹائن کے صدر خاویئر ملی نے ایکس پر کہا، ’’میں اس موقع پر کہنا چاہتا ہوں کہ میں ڈونلڈ جے ٹرمپ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی پر دستخط کروں گا، ان کی بین الاقوامی امن کے لیے غیر معمولی شراکت کے اعتراف میں۔‘‘
ٹرمپ کے اتحادی اس آزاد خیال رہنما نے لکھا، ’’کوئی اور رہنما، جس نے اس طرح کے کارنامے انجام دیے ہوں، اسے بہت پہلے یہ انعام مل چکا ہوتا۔

‘‘

ملائیشیا
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے ایک بیان میں کہا، ’’یہ پیش رفت مہینوں کی ناقابل برداشت تکالیف اور تباہی کے بعد امید کی ایک جھلک پیش کرتی ہے۔‘‘
انہوں نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جامع اور پائیدار امن کی طرف بڑھنے کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

جاپان
جاپان کے چیف کابینہ سیکرٹری یوشیماسا ہایاشی نے صحافیوں سے کہا، ’’جاپان اس بات کا خیرمقدم کرتا ہے کہ فریقین کے درمیان ’پہلے مرحلے‘ پر اتفاق ہو گیا ہے۔

یہ معاہدہ صورتحال کو بہتر بنانے اور دو ریاستی حل کے حصول کی طرف ایک اہم قدم ہے۔‘‘
انہوں نے امریکہ، قطر، مصر، ترکی اور دیگر ثالث ممالک کی ’’انتھک کوششوں‘‘ کی بھی تعریف کی اور تمام فریقوں سے ’’مخلصانہ اور مستقل عمل درآمد‘‘ کا مطالبہ کیا۔
ہایاشی نے غزہ میں انسانی حالات کو بہتر بنانے اور تعمیر نو میں ٹوکیو کی حمایت اور شراکت کا وعدہ بھی کیا۔


آسٹریلیا
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیزی نے اس معاہدے کو ’’روشنی کی کرن‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعلان ’’امید لاتا ہے کہ آٹھ دہائیوں کے تنازعات اور دہشت گردی کے بعد ہم تشدد کے اس چکر کو توڑ سکتے ہیں اور کچھ بہتر بنا سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’آج دنیا کو حقیقی امید کی وجہ مل گئی ہے۔

‘‘
نیوزی لینڈ
نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے جمعرات کے روز کہا، ’’گزشتہ دو سالوں میں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں نے بے پناہ تکالیف برداشت کی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’آج اس تکلیف کو ختم کرنے کی طرف ایک مثبت پہلا قدم ہے۔‘‘
پیٹرز نے حماس اور اسرائیل سے معاہدے کے اپنے اپنے حصوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا۔


بھارت
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو ایکس پر کہا، ’’ہمیں امید ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے لوگوں کے لیے بڑھتی ہوئی امداد انہیں سکون دے گی اور پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گی۔‘‘


تحریک لبیک پاکستان کے فلسطینی مارچ سے پہلے تشدد

پاکستان کے مشرقی شہر لاہور میں جمعرات کی صبح تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے صدر دفتر پر پولیس کے چھاپے کے بعد تشدد کا ایک واقعہ پیش آیا، جس میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔

یہ مذہبی جماعت اسلام آباد کی طرف ’فلسطینی مارچ‘ کرنے کا منصوبہ بنائے ہوئے تھی۔
اس جماعت کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو اور تصاویر میں صدر دفتر کے قریب ایک مسجد کے فرش پر متعدد زخمی کارکنوں کو لیٹے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
یہ تازہ جھڑپیں اس وقت ہوئی ہیں، جب اس گروپ کا پاکستانی دارالحکومت میں امریکی سفارت خانے کے قریب دھرنا دینے کا پروگرام تھا۔