دھان کے کاشتکاروں کو فصل کے آخری مراحل میں بہتر نگہداشت، محفوظ زہروں کے استعمال اور باقیات نہ جلانے کی ہدایت

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 13:35

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2025ء) ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ و کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز محکمہ زراعت (پلانٹ پروٹیکشن) ڈاکٹر مقصود احمد نے کہا ہے کہ دھان کی فصل آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے اس لیے کاشتکار اس مرحلے پر فصل کی بہتر نگہداشت کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ نقصان دہ کیڑوں اور بیماریوں کے تدارک کے لیے صرف سفارش کردہ، معیاری اور محفوظ زرعی زہریں ہی استعمال کی جائیں جبکہ ممنوعہ زہروں کے استعمال سے مکمل اجتناب کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ زہروں کے استعمال اور فصل کی برداشت کے درمیان وقفہ(پی ایچ آئی ) ضرور مدنظر رکھا جائے تاکہ چاول میں زرعی زہروں کی باقیات (ایم آرایل ) قابلِ قبول حد میں رہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حیاتیاتی بنیاد پر تیار کردہ زہریں استعمال کرنا زیادہ مؤثر اور ماحول دوست طریقہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ دھان کی فصل کی برداشت اس وقت کی جائے جب بالائی دانے مکمل طور پر پک جائیں اور نچلے دو سے تین دانے بھر چکے ہوں مگر ہلکے سبز ہوں، اس موقع پر دانوں میں نمی کا تناسب 20 تا 22 فیصد ہونا چاہیے۔

کٹائی کے لیے رائس ہارویسٹرمشین کو ترجیح دی جائے، تاہم اگر دستیاب نہ ہو تو کمبائن ہارویسٹر میں مناسب ایڈجسٹمنٹ کر کے استعمال کریں تاکہ دانے ٹوٹنے سے محفوظ رہیں اور پیداوار و معیار متاثر نہ ہو۔انہوں نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ کٹائی کا عمل شبنم ختم ہونے کے بعد شروع کریں، مونجی کو بڑے ڈھیروں میں جمع نہ کریں تاکہ ایفل ٹاکسنکے اثرات سے بچا جا سکے۔

مونجی کو اچھی طرح خشک کر کے ذخیرہ کریں اور ذخیرہ کرتے وقت نمی کا تناسب 12 تا 13 فیصد سے زیادہ نہ ہونے دیں۔ڈاکٹر مقصود احمد نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب کی اینٹی اسموگ مہم کے تحت فصل کی باقیات کو آگ لگانے پر مکمل پابندی ہے۔ فصل کی باقیات جلانے سے زمین کا نامیاتی مادہ اور مفید جاندار تباہ ہو جاتے ہیں، جبکہ دھواں فضائی آلودگی اور سموگ کا باعث بنتا ہے جو انسانی صحت اور ٹریفک حادثات کے لیے خطرہ ہے۔ اس سلسلے میں خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔