ہائیکورٹ کاکیریکٹر سرٹیفکیٹ کے معاملے پر دائر درخواست پر سماعت کے دوران پولیس افسران پر ناراضگی کا اظہار

جمعہ 17 اکتوبر 2025 13:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے کیریکٹر سرٹیفکیٹ میں پولیس ریکارڈ ظاہر کرنے کے معاملے پر دائر درخواست پر سماعت کے دوران پولیس افسران پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے ڈی آئی جی آئی ٹی کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 21اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا ء باجوہ نے کیریکٹر سرٹیفکیٹ میں پولیس ریکارڈ ظاہر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔

دوران سماعت عدالت نے پولیس افسران کے طرزِ عمل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی آئی ٹی منصورالحق رانا کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا جبکہ اے آئی جی آئی ٹی بلال محمود سلہری کو آئندہ سماعت پر طلب جبکہ ڈی پی او منڈی بہائوالدین کو بھی آئندہ سماعت پر دوبارہ تازہ رپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

(جاری ہے)

معزز عدالت کے روبرو پیشی کے موقع پر انکشاف ہوا کہ پولیس حکام نے عدالت کے نام پر ایک خط جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے مقدمات کے کیریکٹر سرٹیفکیٹ کے لیے نیا فارمیٹ منظور کیا ہے۔

عدالت نے واضح کیا کہ ہائیکورٹ نے ایسا کوئی فارمیٹ منظور نہیں کیا تھا۔جسٹس علی ضیا ء باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ ہائیکورٹ کے نام پر جھوٹا خط جاری کرنا عدالت کی صریحاًتوہین کے مترادف ہے۔ ایسے عمل سے عدالتی وقار مجروح ہوتا ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ ڈی پی او منڈی بہائوالدین نے نوٹیفکیشن واپس ہونے کے باوجود اس پر عملدرآمد جاری رکھا جو سنگین غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔

اس پر عدالت نے ڈی پی او سے دوبارہ رپورٹ طلب کر لی ہے۔مزید برآں عدالت نے آئی جی پنجاب سے ہدایت کی کہ وہ ایک سینئر پولیس افسر کے ذریعے تفصیلی رپورٹ پیش کریں جس میں بتایا جائے کہ واپس لیا گیا خط اب تک کس طرح نافذ العمل ہے اور کس کے احکامات پر اس پر عمل جاری رکھا گیا۔عدالت نے تینوں پولیس افسران کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے عدالتی حکم کی غلط تشریح یا من گھڑت تاثر کسی طور قابل قبول نہیں۔

جسٹس علی ضیا ء باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی حکم کے نام پر غلط نوٹیفکیشن کی تشہیر کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، ادارہ جاتی وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے واضح کیا کہ معاملہ توہین عدالت کی کارروائی تک جا سکتا ہے اور آئندہ سماعت پر تمام ذمہ دار افسران سے جامع وضاحت طلب کی جائے گی۔