کاشتکار دھان کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کریں، ترجمان محکمہ زراعت

جمعہ 17 اکتوبر 2025 22:27

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) محکمہ زراعت نے کہا ہے کہ کاشتکار دھان کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کریں۔ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق اس عمل سے نہ صرف زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے بلکہ ماحول اور انسانی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ فصلوں کی باقیات کو جلانے سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں دمہ، سانس اور دیگر بیماریوں میں بھی اضا فہ ہوتا ہے۔

امسال وزیر اعلیٰ پنجاب سموگ کنٹرول پروگرام کے تحت5ارب روپے کی لاگت سے کاشتکاروں کو5 ہزار سپر سیڈرز 60 فیصد سبسڈی پر فراہم کئے گئے ہیں جس کے استعمال سے دھان کی باقیات کو کار آمد بنایا جا سکتا ہے۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید کہا ہے کہ کاشتکار کھیتوں میں دھان کی باقیات کو جلانے کی بجائے ان کو زمین میں ملا دیں۔

(جاری ہے)

اس عمل سے زمین کی نامیاتی مادے کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے اور اگلی فصل کے لئے زمین کی زرخیزی میں بھی بہتری آتی ہے۔

کاشتکار دھان کی دستی کٹائی کی صورت میں روٹا ویٹر اور مشینی کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کے استعمال سے با قیات کو زمین میں ملائیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریافی ایکڑ چھٹہ کر کے پانی لگا دیں۔اس سے زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہوگا۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کے قوانین کے مطابق دھان کی باقیات کو آگ لگانا قابلِ سزا جرم ہے۔ دھان کی باقیات کو جلانے والے کسانوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے، اس لیے کسانوں سے درخواست ہے کہ وہ اس غیرقانونی عمل سے گریز کریں اور ماحول کو آلودگی سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔یہ سب کا فرض ہے کہ ہم اپنی زمین اوراپنے ماحول کو محفوظ بنانے کے لئے ترجیحاً اقدامات کریں۔