کاشتکار دھان کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کریں، محکمہ زراعت

ہفتہ 18 اکتوبر 2025 13:31

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2025ء) اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت (توسیع) سیالکوٹ رانا سلیم شاد نے کہا ہے کہ دھان کے کاشتکار فصل کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کریں، کیونکہ یہ عمل زمین کی زرخیزی کے ساتھ ساتھ انسانی صحت اور ماحول پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ہفتہ کو اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فصلوں کی باقیات کو جلانے سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے دمہ، سانس اور دیگر امراض میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امسال وزیر اعلیٰ پنجاب سموگ کنٹرول پروگرام کے تحت 5 ارب روپے کی لاگت سے کاشتکاروں کو 5 ہزار سپر سیڈرز 60 فیصد سبسڈی پر فراہم کیے گئے ہیں تاکہ دھان کی باقیات کو مؤثر طریقے سے کارآمد بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کاشتکار کھیتوں میں دھان کی باقیات کو جلانے کے بجائے انہیں زمین میں شامل کریں، اس سے زمین کے نامیاتی مادے کی مقدار بڑھتی ہے اور اگلی فصل کے لیے زرخیزی میں بہتری آتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دستی کٹائی کی صورت میں روٹاویٹر اور مشینی کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کے ذریعے باقیات کو زمین میں ملایا جائے، یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کر کے پانی لگا دیا جائے تاکہ زمین کی زرخیزی برقرار رہے۔رانا سلیم شاد نے خبردار کیا کہ حکومتِ پنجاب کے قوانین کے مطابق دھان کی باقیات کو آگ لگانا قابلِ سزا جرم ہے، لہٰذا اس غیر قانونی عمل سے گریز کیا جائے۔ کسان ماحول کو آلودگی سے بچانے اور زمین کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں، یہ ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

متعلقہ عنوان :