اورلینڈو حملے میں زندہ بچ جانے والی 20 سالہ لڑکی کے چونکا دینے والے انکشافات

عمر متین نے 911 پر کال کر کے بتایا کہ امریکہ نے اس کے ملک پر حملہ کیا اس لئے میں نے یہ کارروائی کی، میری سیاہ فام افراد سے کوئی دشمنی نہیں وہ پہلے ہی گوروں کے ستائے ہوئے ہیں،متاثرہ لڑکی

جمعہ 17 جون 2016 10:13

فلوریڈا (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جون۔2016ء) امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر ہونے والے حملے میں زندہ بچ جانے والی 20 سالہ سیاہ فام لڑکی پیشن کارٹر نے چونکا دینے والے انکشافات کئے ہیں۔کارٹر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کزن اور دوستوں کے ساتھ چھٹی منانے نائٹ کلب گئی اور وہاں سے واپسی کی تیاری کر رہی تھی کہ حملہ آور نے کلب میں داخل ہوکر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے بعد وہاں بھگدڑ مچ گئی۔

اسی اثنا میں کئی لوگ ٹیبلوں کے نیچے اور کئی باتھ روم اور دیگر مقامات پر چھپ گئے لیکن حملہ آورہر کسی کو نشانہ بناتا رہا۔کارٹر کا کہنا تھا کہ ان کے دوست اور وہ جان بچاتے ہوئے کلب کے باتھ روم میں چھپ گئے جہاں حملہ آورفائرنگ کرتا ہوا پہنچ گیا اور اسی فائرنگ کے نتیجے میں 2 گولیاں ان کی ٹانگ میں بھی لگیں تاہم باتھ روم میں مجھے، میرے کزن اور دیگر سیام فام افراد کو زخمی حالت میں دیکھ کر حملہ آور عمر متین نے کہا کہ میری سیام فام افراد سے کوئی دشمنی نہیں کیوں کہ تم نے گورے امریکیوں کے ہاتھوں پہلے ہی بہت اذیت برداشت کی ہے۔

(جاری ہے)

کارٹر کا کہنا تھا کہ عمر متین نے باتھ روم میں کھڑے ہوکر ہی پولیس کو 911 پر کال کی اور بتایا کہ اس نے نائٹ کلب پرحملہ اس لئے کیا کیوں کہ امریکا ان کے ملک پر بمباری کر رہا ہے۔واضح رہے کہ 12 جون کو اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر حملے کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوگئے تھے جب کہ حملہ آور افغان نژاد امریکی شہری تھا جسے پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کردیا تھا۔