Na Shukra Hiran - Article No. 2365

Na Shukra Hiran

نا شکرا ہرن - تحریر نمبر 2365

مصیبت کے وقت جس نے تجھے پناہ دی،تو نے اسی پر ظلم ڈھایا

بدھ 5 اکتوبر 2022

ڈاکٹر جمیل جالبی
یہ اس زمانے کا ذکر ہے جب بندوق ایجاد نہیں ہوئی تھی اور لوگ تیر کمان سے شکار کھیلتے تھے۔ایک دن کچھ شکاری شکار کی تلاش میں جنگل میں پھر رہے تھے کہ اچانک ان کی نظر ایک ہرن پر پڑی۔وہ سب اس کے پیچھے ہو لیے۔شکاری ہرن کو چاروں طرف سے گھیر رہے تھے اور ہرن اپنی جان بچانے کے لئے تیزی سے بھاگ رہا تھا۔
جب وہ بھاگتے بھاگتے تھک گیا تو ایک گھنی انگور کی بیل کے اندر جا چھپا۔
شکاریوں نے اسے بہت تلاش کیا،لیکن اس کا کچھ پتا نہیں چلا۔آخر مایوس ہو کر وہ وہاں سے لوٹنے لگے۔

(جاری ہے)

جب کچھ وقت گزر گیا تو ہرن نے سوچا کہ اب خطرہ ٹل گیا ہے اور وہ بے فکر ہو کر مزے سے اسی انگور کی بیل کے پتے کھانے لگا،جس میں وہ چھپا ہوا تھا۔
ایک شکاری جو سب سے پیچھے تھا،جب وہاں سے گزرا تو انگور کی بیل اور اس کے گچھوں کو ہلتے دیکھ کر سمجھا کہ یہاں ضرور کوئی جانور چھپا ہے۔

اس نے تاک کے کئی تیر مارے۔اتفاق سے ایک تیر ہرن کو جا لگا اور وہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔مرتے ہوئے ہرن نے اپنے دل میں کہا،”اے بدبخت!تیری نا شکری کی یہی سزا ہے۔مصیبت کے وقت جس نے تجھے پناہ دی،تو نے اسی پر ظلم ڈھایا۔”اتنے میں شکاری بھی وہاں پہنچ گئے۔کیا دیکھتے ہیں وہی ہرن مرا پڑا ہے۔

Browse More Moral Stories