Aqalmand Rabbit - Article No. 1907

Aqalmand Rabbit

عقلمند خرگوش - تحریر نمبر 1907

کسی کو بھی کم تر نہیں سمجھنا چاہیے ہر ایک میں کوئی نہ کوئی خاص بات ضرور ہوتی ہے

ہفتہ 27 فروری 2021

سویرا علی
آبادی سے دور ایک چھوٹا سا جانوروں کا گاؤں آباد تھا۔وہاں بہت سارے جانور ایک ساتھ ہنسی خوشی رہتے تھے۔صرف ایک جانور ایسا تھا کہ جو خوش نہیں تھا۔اور وہ تھا خرگوش۔کیونکہ کوئی بھی اسے اپنا دوست نہیں بناتا تھا۔وہاں جانوروں نے گروہ بنائے ہوئے تھے گھاس خور جانوروں کا گروہ،گوشت خور کا الگ گروہ،اور پتے اور پھل خور کا الگ گروہ۔
اتفاق سے خرگوش کسی گروہ کا حصہ نہیں تھا۔اس لئے سب اسے فالتو سمجھتے اور وہ تھا بھی اکلوتا۔اس لئے وہ بیچارہ بہت کوشش کرتا کہ کوئی اسے اپنے ساتھ شامل کر لے پر کسی کو اس کی ضرورت ہی نہیں تھی۔وہ بیچارہ اپنے آپ سے ہی باتیں کرتا رہتا۔اس وجہ سے کچھ کچھ چڑچڑا بھی ہو گیا تھا۔ایک دن شہر میں نئے چڑیا گھر کھلنے کی اجازت دی گئی۔

(جاری ہے)

چڑیا گھر والوں کو کسی نے اطلاع دی کے آبادی سے کچھ ہی دور آپ کو جانوروں کا ایک گاؤں ملے گا جہاں تقریباً سارے ہی جانور ہیں۔

اگر آپ سارے گاؤں کو قید کر لیں تو چڑیا گھر فوراً شروع کیا جا سکتا ہے۔
اچانک ایک دن جانوروں کے گاؤں کو چاروں طرف سے گھیر لیا گیا۔سب جانوروں کو قید کرنے کے لئے گاؤں کے چاروں طرف بانسوں کی چار دیواری بنا دی گئی اور ان بانسوں پر جال لگا کر جانوروں کے کہیں باہر جانے کے راستے کو بند کر دیا گیا۔یہ سارا کام کرنے میں رات ہو گئی۔چڑیا گھر کے منتظمین نے یہ طے کیا کہ ابھی کام روک کر گھروں کو چلتے ہیں ویسے بھی سب جانور تو جال کی وجہ سے قید ہیں کل صبح گاڑیاں لے کر آئیں گے اور جانوروں کو پکڑ پکڑ کر چڑیا گھر لے جائیں گے۔
جب وہ سب چلے گئے تو سب طاقتور جانوروں نے کوشش کی کہ جال توڑ سکیں پر ناکام رہیں۔سب مایوس ہو کر بیٹھ گئے۔آخر خرگوش بولا اگر آپ سب مجھ سے دوستی کرنے کا وعدہ کرو تو میں کچھ کروں۔
پر سب جانور اس کو بیکار سمجھ کر بولے ہم پہلے ہی پریشان ہیں ہمیں اور پریشان نہ کرو۔خرگوش چپ ہو گیا۔پر زیادہ دیر سب کے پریشان چہرے دیکھ کر رہ نہ سکا۔اور خود ہی اٹھ کر جال کترنے لگا۔
جب وہ دو چار رسیاں کاٹ چکا تھا تو سب اس کی طرف متوجہ ہوئے اور بولے“ ارے تم یہ کر سکتے ہو شاباش جلدی کرو۔صبح ہونے سے پہلے ہم سب دور نکل جائیں گے“خرگوش نے جال کترنا روک کر اپنی بات پھر سے دوہرائی ”کہ اگر آپ سب مجھے اپنا دوست بنائیں گے تو میں جال کاٹوں گا ورنہ مجھے تو چڑیا گھر جانے میں کوئی پریشانی نہیں کم از کم وہاں اور خرگوش تو ہوں گے ناں“سب جانور بولے“ہاں ہاں تم ہمارے دوست ہو اب وقت مت ضائع کرو جلدی جال کاٹو“خرگوش جلدی سے جال کاٹنے لگا۔
اور سخت محنت کے بعد کافی جال کاٹ لیا۔بندروں نے جال کو پکڑ کر راستہ بنایا اور سب جانور جلدی جلدی باہر نکلنے لگے اور چیتوں کی راہ منائی میں ایک نئی سمت بھاگنے لگے۔گینڈے جال سے نکلتے ہوئے راستے میں پھنس گئے۔
خرگوش غصے سے بولا“کتنا کھاتے ہو یار وزن دیکھو ذرا اپنا“پھر خرگوش نے مزید جال کاٹا اور گینڈے بھی جلدی سے نکل کر باقی جانوروں کے پیچھے بھاگ گئے۔
خرگوش وہاں اکیلا رہ گیا تو غصے سے بولا“یہ سارے منحوس تو بھاگ گئے مجھے اکیلا چھوڑ کر میں نے خواہ مخواہ ان کی مدد کی“اتنے میں چند کینگرو بھاگتی ہوئی آئی اور خرگوش کو بولی“سوری خرگوش بھائی ہم آپ کو تو بھول ہی گئے چلیں ہم آپ کو ہی لینے آئے ہیں“ ایک کینگرو نے جلدی سے خرگوش کو اٹھا کر اپنی پاکٹ میں ڈال لیا اور نئے مقام کی طرف دوڑ پڑی۔سب جانوروں نے دور جنگل میں نئے سرے سے ڈیرے ڈالے اور ہنسی خوشی رہنے لگے اب وہاں خرگوش کو بہت اعلیٰ مقام دیا جاتا اس نے سب کو قید سے رہائی جو دلائی تھی۔
تو دوستو نتیجہ یہ نکلا کہ کسی کو بھی کم تر نہیں سمجھنا چاہیے ہر ایک میں کوئی نہ کوئی خاص بات ضرور ہوتی ہے۔

Browse More Moral Stories