Bandar Ki Shararat - Article No. 2046
بندر کی شرارت - تحریر نمبر 2046
زمان ہاؤس کے سب گھر والے بہت پریشان تھے
بدھ 25 اگست 2021
زمان ہاؤس کے سب گھر والے بہت پریشان تھے۔گھر کے کچن سے روز کھانے پینے کا سامان غائب ہو رہا تھا۔انڈے،دودھ،مکھن،ڈبل روٹی وغیرہ شام تک تمام چیزیں فریج میں ہوتیں،صبح دیکھتے تو ہر چیز غائب ہوتی۔سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کون چرا رہا ہے اور وہ بھی صرف کھانے کی چیزیں۔
چور جو کوئی بھی ہے وہ جنگل کی طرف سے آتا ہے کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ گھر کی سب چیزیں سلامت ہیں تو یقینا وہ بھوکا چور ہے،مگر چوری کیسے کر رہا ہے،یہ پتا کرنا ہے۔
بڑے بھیا،ٹونی،منٹو،ایمان سر جوڑ کر بیٹھ گئے اور اس مسئلے کا حل سوچنے لگے۔آخر ایک ترکیب پر سب متفق ہو گئے۔سب تیاریاں مکمل ہو گئیں۔اب رات ہونے کا انتظار تھا۔رات کو چاروں اپنے کمروں میں سکون سے سو گئے کہ صبح یہ راز فاش ہو جائے گا کہ چور کون ہے۔
(جاری ہے)
صبح ہی صبح ٹونی نے سب کمروں کے دروازے دھڑ دھڑائے اور اعلان کیا کہ آج چور کا نقاب اُلٹنے کا دن آپہنچا ہے تو نہایت موٴدبانہ گزارش ہے کہ تمام اہل خانہ لاؤنج میں جمع ہو جائیے تا کہ سب لوگ چور کی شکل سے لطف اُٹھا سکیں۔
ٹونی کا اعلان سن کر سب لاؤنج میں پہنچے جہاں ٹونی پہلے سے بڑے بھیا کا لیپ ٹاپ لے کر صوفے پر بیٹھا ہوا تھا۔کل رات ان چاروں نے چور کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کے لئے کچن میں کیمرے لگا دیے تھے،جس کی ویڈیو ٹونی سب کو دکھانے والا تھا۔ویڈیو چلنی شروع ہوئی تو دو منٹ گزرنے کے بعد بھی کچن میں کوئی ہلچل دکھائی نہ دی تو پاپا کہنے لگے:”بیٹا!کوئی فائدہ نہیں چور بہت ہوشیار ہے وہ لگتا ہے کل آیا ہی نہیں۔“
ایمان بولی:”نہیں پاپا!کل بھی چور آیا تھا،کیونکہ صبح فریج خالی تھا،یکایک آوازیں آنا شروع ہوئیں سب متوجہ ہو گئے دیکھتے ہی دیکھتے کچن کی کھڑکی کھلی اور سب کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔ویڈیو رکارڈنگ میں سب نے دیکھا کہ پہلے ایک بڑا بندر روشن دان کے راستے باورچی خانے میں کودا۔اس کے پیچھے دو چھوٹے بندر اور بھی تھے۔آہستہ سے وہ فریج کی طرف بڑھے۔پہلے بڑے بندر نے دودھ کا جگ نکالا اور منہ لگا کر پی گیا۔دوسرے بندر کو مکھن اور تیسرے بندر کو کیلے دیے اور انڈے اُٹھا کر روشن دان کی طرف اُچھلے اور ہاتھ بڑھا کر باہر کسی بندر کو دیے۔سب یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کوئی بندر اس طرح بھی چوری کر سکتا ہے،لیکن اپنی آنکھوں سے دیکھ کر یقین آہی گیا۔ تھوڑی دیر میں فریج پورا خالی ہو گیا سبزی،پھل سب چیزیں بندروں نے ہڑپ کر لیں اور چلتے بنے اور جاتے وقت روشن دان بند کرنا نہیں بھولے۔
آخر یہ معاملہ حل ہو ہی گیا۔زمان ہاؤس جنگل سے قریب تھا،جس کا فائدہ بندروں نے خوب اُٹھایا۔سب گھر والوں نے طے کیا کہ روشن دان کو مستقل بند کر دیا جائے،کیونکہ نہ تو تھانے میں رپورٹ ہو سکتی ہے اور نہ ہی انھیں سزا دینے کا کوئی قانون ہے۔
Browse More Moral Stories
بہترین دوست
Behtareen Dost
آزمائش
Aazmaish
میں اور ماسک
Mein Aur Mask
وزیر شہزادہ
Wazir Badshah
چیونٹی اور بھڑ (آخری حصہ)
Chiyunti Aur Bhir - Aakhri Hissa
چُنوں اور مُنوں
Chunu Aur Munu
Urdu Jokes
ایک بیوقوف اور اسکی بیوی
ek bewaqoof aur uski biwi
تین دوست
teen dost
نائی کی دکان
Nai ki Dukan
تنخواہ میں اضافہ
Tankha Main Izafa
ڈیڈی
Dady
ڈاکٹر مریض سے
Doctor mareez Se
Urdu Paheliyan
شوں شوں کرتی نار اک نکلی
sho sho karti naar ek nikli
دنیا میں ہے ایک خزانہ
duniya mein hai ek khazana
ایک ناری نے آفت ڈھائی
ek naari ny aafat dhai
سب کے دستر خوان پر آئے
sab ke dasterkhan per aye
مٹی گار ان کا کھاجا
mitti gaar unka kha ja
ایسا بنگلہ کوئی دکھائے
esa bangla koi dikhaye