Chiyunti Aur Bhir - Aakhri Hissa - Article No. 2106
چیونٹی اور بھڑ (آخری حصہ) - تحریر نمبر 2106
ہم چیونٹیاں اس طرح کی زندگی جس میں ہر لمحہ خطرہ جان ہو،پسند نہیں کرتیں جب تک کہ کوئی بڑا مقصد ہمارے سامنے نہ ہو
جمعہ 5 نومبر 2021
ڈاکٹر تحسین فراقی
ہے کوئی جو بھڑ سے کہے کے اے ہمہ آزار!
جو شہد دے نہیں سکتی تو ڈنک بھی مت مار
بھڑ کہنے لگی:ایسی باتیں کمزور لوگ کیا کرتے ہیں۔تم لوگ اپنا دل یہ سوچ کر خوش کرتے ہو کہ چیونٹیاں ہو اور بے آزار ہو اور شاعر نے تمہاری تعریف کی ہے لیکن تم نے اس زندگی سے کچھ سبق نہیں سیکھا۔تم نے قصاب کی دکان کا گوشت کبھی نہیں کھایا اور انگور کی بیلوں سے لٹکے انگوروں کے رس کا مزہ کبھی نہیں چکھا۔ایک دن تمہاری زندگی اختتام کو پہنچ جائے گی اور تم مر جاؤ گی،زندگی کا لطف اُٹھائے بغیر!لیکن جب ہم مریں گے تو دھوکہ کھائے ہوئے لوگوں میں سے نہیں ہوں گے۔ہم نے دنیا میں عیش بھی کی ہیں اور اپنے ڈنک سے لوگوں سے انتقام بھی لیا ہے۔ہمارے ایک دن کی قدر و قیمت تمہاری عمر کے ایک برس سے بڑھ کر ہے۔
چیونٹی نے تعجب سے کہا:اچھا تو تم لوگ قصاب کی دکان کا گوشت بھی کھاتے ہو؟بھڑ نے کہا:
ارے واہ!اگر تمہیں نہیں معلوم تو میرے ساتھ آؤ تا کہ تمہیں معلوم ہو کہ ہم کیا کیا کارنامے کرتے ہیں۔چیونٹی نے کہا:تمہیں معلوم ہے میں تمہارے ساتھ پرواز نہیں کر سکتی۔ اگر سچ کہتی ہو تو مجھے اپنے ساتھ اُڑا لے چلو تا کہ میں دیکھوں اور یاد رکھوں۔
مغرور بھڑ،چیونٹی کو اپنے کارناموں سے آگاہ کرنا چاہتی تھی۔اس نے چیونٹی کو اپنے دانتوں سے پکڑا اور قصاب کی دکان پر لا کر زمین پر بیٹھا دیا اور کہا:یہاں رہ اور دیکھ۔پھر وہ اُڑی اور بھیڑ کی دم پر آ بیٹھی جسے قصاب نے ذبح کرکے لوہے کے حلقے کے ساتھ لٹکا رکھا تھا۔جونہی قصاب گوشت لینے کے لئے اُٹھا،بھڑ خوف زدہ ہو کر اوپر کو اُڑی۔قصاب بھڑوں کی روز روز کی مصیبت سے تنگ آ چکا تھا۔اس نے اپنا بغدہ اُٹھایا اور بھیڑ کے جسم پر کچھ اس طرح مارا کہ کئی بھڑیں ضرب کھا کر مر گئیں اور کئی نیم جان ہو کر زمین پر گر گئیں۔چیونٹی کی ہمسایہ بھڑ بھی انہی میں تھی۔
چیونٹی جو اس وقت ایک طرف دیکھ رہی تھی،آہستہ آہستہ آگے بڑھی اور اپنی ہمسایہ بھڑ کا کھوج لگا لیا۔پھر اس سے کہنے لگی:مجھے بڑا دکھ ہے۔ ہم چیونٹیاں اس طرح کی زندگی جس میں ہر لمحہ خطرہ جان ہو،پسند نہیں کرتیں جب تک کہ کوئی بڑا مقصد ہمارے سامنے نہ ہو۔تب تک ہمسایہ بھڑ مر چکی تھی اور جواب دینے سے قاصر!
چیونٹی مردہ بھڑ کا پاؤں منہ میں تھام اسے کھینچ کھانچ کر اپنے گھر میں لے آئی اور اسی دیوار پر چڑھ کر اوپر لے گئی۔پھر اسے خشک توت کے ساتھ رکھ کر دوسری چیونٹیوں کو اطلاع کی اور کہا:آؤ اس بھڑ کے بدن کو تکہ تکہ کریں۔اس کے اندر موجود زہر کہیں دور پھینک دیں اور اس کا گوشت ذخیرہ کر لیں،موسم سرما میں کام آئے گا۔
ہے کوئی جو بھڑ سے کہے کے اے ہمہ آزار!
جو شہد دے نہیں سکتی تو ڈنک بھی مت مار
بھڑ کہنے لگی:ایسی باتیں کمزور لوگ کیا کرتے ہیں۔تم لوگ اپنا دل یہ سوچ کر خوش کرتے ہو کہ چیونٹیاں ہو اور بے آزار ہو اور شاعر نے تمہاری تعریف کی ہے لیکن تم نے اس زندگی سے کچھ سبق نہیں سیکھا۔تم نے قصاب کی دکان کا گوشت کبھی نہیں کھایا اور انگور کی بیلوں سے لٹکے انگوروں کے رس کا مزہ کبھی نہیں چکھا۔ایک دن تمہاری زندگی اختتام کو پہنچ جائے گی اور تم مر جاؤ گی،زندگی کا لطف اُٹھائے بغیر!لیکن جب ہم مریں گے تو دھوکہ کھائے ہوئے لوگوں میں سے نہیں ہوں گے۔ہم نے دنیا میں عیش بھی کی ہیں اور اپنے ڈنک سے لوگوں سے انتقام بھی لیا ہے۔ہمارے ایک دن کی قدر و قیمت تمہاری عمر کے ایک برس سے بڑھ کر ہے۔
(جاری ہے)
میں چاہتی ہوں کہ کوئی ستر سالہ بدبخت شاعر ہماری تعریف نہ کرے۔
چیونٹی نے تعجب سے کہا:اچھا تو تم لوگ قصاب کی دکان کا گوشت بھی کھاتے ہو؟بھڑ نے کہا:
ارے واہ!اگر تمہیں نہیں معلوم تو میرے ساتھ آؤ تا کہ تمہیں معلوم ہو کہ ہم کیا کیا کارنامے کرتے ہیں۔چیونٹی نے کہا:تمہیں معلوم ہے میں تمہارے ساتھ پرواز نہیں کر سکتی۔ اگر سچ کہتی ہو تو مجھے اپنے ساتھ اُڑا لے چلو تا کہ میں دیکھوں اور یاد رکھوں۔
مغرور بھڑ،چیونٹی کو اپنے کارناموں سے آگاہ کرنا چاہتی تھی۔اس نے چیونٹی کو اپنے دانتوں سے پکڑا اور قصاب کی دکان پر لا کر زمین پر بیٹھا دیا اور کہا:یہاں رہ اور دیکھ۔پھر وہ اُڑی اور بھیڑ کی دم پر آ بیٹھی جسے قصاب نے ذبح کرکے لوہے کے حلقے کے ساتھ لٹکا رکھا تھا۔جونہی قصاب گوشت لینے کے لئے اُٹھا،بھڑ خوف زدہ ہو کر اوپر کو اُڑی۔قصاب بھڑوں کی روز روز کی مصیبت سے تنگ آ چکا تھا۔اس نے اپنا بغدہ اُٹھایا اور بھیڑ کے جسم پر کچھ اس طرح مارا کہ کئی بھڑیں ضرب کھا کر مر گئیں اور کئی نیم جان ہو کر زمین پر گر گئیں۔چیونٹی کی ہمسایہ بھڑ بھی انہی میں تھی۔
چیونٹی جو اس وقت ایک طرف دیکھ رہی تھی،آہستہ آہستہ آگے بڑھی اور اپنی ہمسایہ بھڑ کا کھوج لگا لیا۔پھر اس سے کہنے لگی:مجھے بڑا دکھ ہے۔ ہم چیونٹیاں اس طرح کی زندگی جس میں ہر لمحہ خطرہ جان ہو،پسند نہیں کرتیں جب تک کہ کوئی بڑا مقصد ہمارے سامنے نہ ہو۔تب تک ہمسایہ بھڑ مر چکی تھی اور جواب دینے سے قاصر!
چیونٹی مردہ بھڑ کا پاؤں منہ میں تھام اسے کھینچ کھانچ کر اپنے گھر میں لے آئی اور اسی دیوار پر چڑھ کر اوپر لے گئی۔پھر اسے خشک توت کے ساتھ رکھ کر دوسری چیونٹیوں کو اطلاع کی اور کہا:آؤ اس بھڑ کے بدن کو تکہ تکہ کریں۔اس کے اندر موجود زہر کہیں دور پھینک دیں اور اس کا گوشت ذخیرہ کر لیں،موسم سرما میں کام آئے گا۔
Browse More Moral Stories
جب ننھا سا تھا
Jab Main Nannha Sa Tha
گھریلو لائبریری
Gharelo Library
رونے نہیں دوں گا
Rone Nahi Doon Ga
مگر مچھ
MagarMach - Crocodile
وقت کا تحفہ
Waqt Ka Tohfa
ابھی نہیں
Abhi Nahi
Urdu Jokes
ویٹرئیس
waitress
ایک عربی
aik arbi
مرغی کا بچہ
Murgi Ka Bacha
ریڈ انڈین
Red Indian
بد قسمتی
Badqismati
آدم خور
Adam Khor
Urdu Paheliyan
ایک جدائی لانے والی
ek judai lane wali
ایک ناری نے آفت ڈھائی
ek naari ny aafat dhai
جوں جوں آگے قدم بڑھائے
jo jo agy qadam barhao
دیکھی ہڈی اور نہ بال
dekhi hadi or na bal
اس سے خود بولا تو نہ جائے
us sy khud bola tu na jaye
ہرا ہرا یا پیلا پیلا
hara hara ya peela peela
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos