Mein Aur Mask - Article No. 2248

Mein Aur Mask

میں اور ماسک - تحریر نمبر 2248

ایک دن میں اسکول سے واپس آ کر اپنے بستے سے چیزیں نکالنے لگی۔اچانک ہی مجھے کسی کی آواز سنائی دی۔میں نے غور سے سنا تو میں حیران رہ گئی۔میز پر پڑا ہوا ماسک مجھے آواز دے رہا تھا۔وہ بہت خوش نظر آ رہا تھا۔

جمعہ 6 مئی 2022

خنسہٰ محمد عقیل شاہ،کراچی
ایک دن میں اسکول سے واپس آ کر اپنے بستے سے چیزیں نکالنے لگی۔اچانک ہی مجھے کسی کی آواز سنائی دی۔میں نے غور سے سنا تو میں حیران رہ گئی۔میز پر پڑا ہوا ماسک مجھے آواز دے رہا تھا۔وہ بہت خوش نظر آ رہا تھا۔میں نے وجہ معلوم کی تو اس نے جواب دیا:”آج کل ہم سب ماسک بہت خوش رہنے لگے ہیں،کیونکہ کورونا نامی بیماری سے پہلے ہماری کوئی اہمیت ہی نہیں تھی۔
کوئی ہمیں خریدتا ہی نہیں تھا۔“
میں نے پوچھا:”یہ بات ٹھیک ہے کہ اب تمہاری اہمیت بڑھ گئی ہے،لیکن تمہیں خوش نہیں ہونا چاہیے،کیونکہ اس بیماری سے کتنے ہی لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔“
ماسک:”ہاں میں جانتا ہوں اور مجھے افسوس بھی ہے،مگر میں خوش بھی اس لئے ہوں کہ اب میں لوگوں کے کام آ سکتا ہوں۔

(جاری ہے)

ان کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے میں مدد کر سکتا ہوں۔

لوگوں کی ناک اور منہ میں اس بیماری کے جراثیم کو داخل ہونے سے روک سکتا ہوں۔“
میں نے کہا:”مجھے تمہاری سوچ سے بہت خوشی ہوئی۔تم نے بہت سی بیماریوں کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔“
ماسک بولا:”تعریف کا شکریہ!میری دعا ہے کہ جلد سے جلد اس بیماری کا نام و نشان مٹ جائے،لیکن اس کے باوجود میری ضرورت کم نہ ہو گی۔میں آلودگی کو بھی انسانوں کے اندر جانے سے روکنے میں مدد دے سکتا ہوں اور میری رائے ہے کہ اس بیماری کے ختم ہونے کے بعد بھی مجھے استعمال کیا جائے۔“
میں:”جی میں آپ کی تجویز سے اتفاق کرتی ہوں اور میں آپ کی رائے دوسرے لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کروں گی۔خدا حافظ!“
ماسک:”اس عنایت کا شکریہ۔خدا حافظ!“

Browse More Moral Stories