Billi Ka Bacha - Article No. 2252

Billi Ka Bacha

بلی کا بچہ - تحریر نمبر 2252

بلی کا بچہ اپنی چھوٹی چھوٹی،گول گول آنکھوں سے دونوں کو دیکھنے لگا جیسے شکریہ ادا کر رہا ہو اور احسان مند ہو

بدھ 11 مئی 2022

عکاشہ رمضان بدر،حیدرآباد
اس وقت ہلکی ہلکی بوندا باندی ہو رہی تھی۔رات بہت تیز بارش ہوئی تھی اور سرد ہوائیں بھی چل رہی تھیں،جس کی وجہ سے سردی بڑھ گئی تھی۔عاصم کو اس کی امی نے قریبی دودھ کی دکان سے دودھ لانے کے لئے بھیجا،تاکہ ناشتے میں چائے تیار کی جا سکے۔
عاصم نے پیسے لیے اور باہر نکل آیا۔ابھی دودھ والے کی دکان دور تھی کہ عاصم کی نظر سردی سے کانپتے اور ٹھٹھرتے ہوئے ایک بلی کے بچے پر پڑی جو سڑک کے کنارے دیوار سے لگا اپنے بال کھڑے کرکے سردی سے بچنے کی کوشش کر رہا تھا،لیکن سردی بہت شدید تھی۔

بلی کا بچہ بُری طرح کانپ رہا تھا۔اسے کانپتے دیکھ کر عاصم کا دل بھر آیا۔وہ دودھ لینے کے بجائے گھر کی جانب واپس ہوا۔گھر میں داخل ہوا تو باورچی خانے میں موجود عاصم کی امی کی نظر اس پر پڑ گئی:”اوہو،لگتا ہے آج پھر پیسے گرا آئے ہو۔

(جاری ہے)


عاصم نے سر جھکا لیا اور امی سے کہا:”امی جان!باہر سڑک کنارے بلی کا ایک بچہ سردی سے کانپ رہا ہے۔

سردی بہت تیز ہے اور اس کی امی نہ جانے کہاں ہیں۔کہیں بلی کا بچہ سردی کی وجہ سے مر نہ جائے،اس لئے کوئی گرم کپڑا دے دیں جو اس پر ڈال کر اسے سردی سے بچا لیا جائے۔“
یہ سن کر عاصم کی امی نے اس طرف دیکھا اور بولیں:”بیٹا!یہ تو آپ نے بہت اچھا سوچا۔“
پھر امی نے پرانے کپڑوں سے ایک چھوٹا سا سویٹر نکال کر دے دیا اور کہا:”جاؤ،یہ سویٹر بلی کو پہنا دو۔

عاصم نے سویٹر کو دیکھتے ہوئے کہا:”امی جان!یہ تو مجھے پہنانا نہیں آئے گا۔“
اس کی امی نے عاصم کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا:”چلو،میں بھی تمہارے ساتھ تمہاری نیکی میں شامل ہو جاتی ہوں اور سویٹر بلی کے بچے کو میں پہنا دوں گی۔“
عاصم امی کو لے کر اس جگہ پہنچا،جہاں بلی کا بچہ سردی سے کانپ رہا تھا۔بلی کے بچے کو عاصم اور امی نے سویٹر پہنا دیا۔
بلی کا بچہ اپنی چھوٹی چھوٹی،گول گول آنکھوں سے دونوں کو دیکھنے لگا جیسے شکریہ ادا کر رہا ہو اور احسان مند ہو۔

Browse More Moral Stories