Insaniyat Ka Taqaza - Article No. 1959

Insaniyat Ka Taqaza

انسانیت کا تقاضا - تحریر نمبر 1959

ہر انسان میں دوسرے سے مختلف خوبیاں ہوتی ہیں

منگل 27 اپریل 2021

روبینہ ناز
سر آج آپ ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلیں جیسے ہی سر عدنان نے اپنا سبق مکمل کیا احمد نے کہا کیونکہ آج سے ان کا کھیلوں کا ہفتہ شروع ہو رہا تھا۔سر عدنان ان کے مثالی استاد تھے کیونکہ وہ کتابی تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقیات بھی سکھاتے تھے۔انہوں نے جیسے ہی ہاں کہا پوری کلاس خوش ہو گئی میچ شروع ہوا سب بچے اچھا اسکور بنا رہے تھے مگر جیسے ہی سر عدنان کی باری آئی وہ بغیر رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔

دوسرے دن انہوں نے کلاس میں آکر بچوں سے پوچھا ”میں کیسا اُستاد ہوں“
”سر آپ دنیا کے بہترین اُستادوں میں سے ہیں“ہر بچے نے یہ ہی جواب دیا۔انہوں نے دوسرا سوال کیا”کیا میں اچھا کرکٹر ہوں؟“
”سر آپ اس میں فیل ہیں“سر اس کا جواب سننے کے بعد تحمل سے بولے”میں جان بوجھ کر ہارا تھا تاکہ آپ سب کے چہرے پر خوشی دیکھ سکوں ہمیں کبھی کبھار دوسروں کی خوشی کے لئے بھی کچھ کر لینا چاہئے۔

(جاری ہے)

اس بات کا مقصد یہ بتانا تھا کہ اس دنیا میں کوئی بھی مکمل نہیں سب ادھورے کیونکہ ہر ایک میں خوبیوں کے ساتھ ساتھ اس کی خامیاں بھی ضرور ہوتی ہیں ہم اشرف المخلوقات ہیں اور انسانیت کا تقاضا یہی ہے۔“
سر کی بات سارے بچے سمجھ چکے تھے اور انہوں نے سر کے ساتھ وعدہ کیا کہ وہ اچھے انسان بنیں گے کبھی کسی کی دل آزاری نہیں کریں گے ایک دن احمد کے گھر کچھ مہمان آئے ہوئے تھے اس کے بڑے بھائی نے اسے کولڈ ڈرنک لانے کو کہا اور ساتھ ہی کہا اس میں برف بھی توڑ کر ڈالنا۔
احمد کا بھائی دائیں ہاتھ سے محروم تھا احمد کو جب احساس ہوا کہ اس کا بڑا بھائی اسے برف کو کیوں کہہ رہا ہے تو اس نے برف کو کپڑے میں لپیٹا اور دیوار پر دے مارا جب برف ٹوٹ گئی تو اس کا بھائی ہنسنے لگا کہ تمہیں تو برف بھی توڑنی نہیں آتی۔احمد کی امی نے اس سے پوچھا”تم نے برف دیوار پر مار کر کیوں توڑی؟“
”امی بھائی دائیں ہاتھ سے محروم ہیں میں ان پر صرف یہ واضح کرنا چاہتا تھا کہ جو کام دائیں ہاتھ سے نہ ہو سکے اس کا متبادل بایاں ہاتھ ہوتا ہے۔

یہ سن کر اس کی امی کی آنکھوں میں آنسو آگئے انہوں نے اسے شاباشی دی وہ دونوں اس بات سے بے خبر تھے کہ باہر کھڑے علی نے سب کچھ سن لیا تھا اس نے سوچا کہ اب وہ احمد کا مذاق نہیں اڑائے گا بلکہ اپنے چھوٹے بھائی کی طرح دوسروں کے لئے روشنی بنے گا۔“
دوستو!آپ میں سے بھی اگر کوئی کسی محرومی کا شکار ہے تو اسے مایوس ہونے کے بجائے اس محرومی کا استعمال کرنا چاہئے اور کبھی نا امید نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ہر انسان میں دوسرے سے مختلف خوبیاں ہوتی ہیں۔

Browse More Moral Stories