EID Ul Adha - Article No. 1775

EID Ul Adha

عید الاضحی - تحریر نمبر 1775

جنگل سے طرح طرح کی ڈراونی آوازیں آرہی تھیں میں نے رونا اور چلانا چاہا پھر میں نے سوچا کہ کہیں میری آواز سُن کر شیر نہ آجائے۔

بدھ 5 اگست 2020

سورج ڈوب چکا اور رات ہو چکی تھی جو بھی اس راستے سے گزرتا وہ یہی کہتا کہ سر پنچ کشن لال کی یہ بکری تو گئی جان سے۔شیر اسے کھا جائے گا یا بھیڑیا چٹ کر جائے گا۔چاروں طرف سناٹا چھانے لگا۔میرے تو ہوش اُڑ گئے۔مجھے ماں کی یاد آنے لگی اور بہن چھوٹی کے ساتھ کھیلنا کودنا بھی یاد آنے لگا۔میں سوچنے لگی ہائے!اب کیا ہو گا۔جنگل سے طرح طرح کی ڈراونی آوازیں آرہی تھیں میں نے رونا اور چلانا چاہا پھر میں نے سوچا کہ کہیں میری آواز سُن کر شیر نہ آجائے۔

اچانک کسی کا سایا نظر آنے لگا اور کوئی میری طرف بڑھنے لگا میں ڈر گئی لیکن کیا دیکھتی ہوں کہ وہ ایک خرگوش ہے۔اس نے مجھ کو بندھا دیکھا اور خود ہی دور بھاگ گیا۔میں تھوڑی دیر تک اور کھڑی رہی اور پھر نیچے بیٹھ گئی۔رات اور گہری ہوتی گئی،مجھے بار بار ہر آہٹ پر یہ لگتا تھا کہ شیر اب آیا ،شیر اب آیا۔

(جاری ہے)

مجھے کسی کے دھیرے دھیرے چلنے کی آہٹ محسوس ہوئی ۔

بس میں سمجھ گئی کہ اب میرا کام تمام ہو جائے گا سو میں نے ڈر کے مارے آنکھیں بند کر لیں۔مجھے ایسا لگنے گا کہ اب مجھے شیر یا بھیڑیا بس دبوچنے ہی والے ہیں اچانک کسی نے میرے گلے پر ہاتھ رکھا میں بہت زیادہ ڈر گئی اور کانپنے لگی۔میں نے محسوس کیا کہ یہ ہاتھ تو بہت زیادہ نرم وملائم بالکل منا کے ہاتھ جیسا۔ہاں یہ منا ہی تھا اس نے میرے گلے کی رسی کھول دی اور میرے کان میں کہا:”جا جلدی سے گھر کی طرف بھاگ جا۔

میں نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اور گھر کی طرف پوری رفتار سے دوڑنے لگی۔ماں میرے بغیر زور زور سے نسیا رہی تھی۔مجھے واپس آیا ہوا دیکھ کر میری بہن چھوٹی خوشی سے اچھلنے کودنے لگی۔مجھے آج پتا چلا کہ منا مجھ سے کتنا پیار کرتا ہے اور وہ میرا سچا اور اچھا دوست ہے۔دوسرے دن پتا چلا کہ شیر اُدھر سے گزر رہا تھا جب اس نے بالٹی میں پانی دیکھا تو اس کو پینے کے لئے آگے بڑھا اور جال میں پھنس گیا لوگوں نے اسے پکڑ کر چڑیا گھر بھجوایا۔اس طرح منا کی مجھ سے دوستی اور پیار کی وجہ سے میری جان بھی بچ گئی اور شیر بھی پکڑا گیا۔

Browse More Moral Stories