Dani Bana Khilari - Article No. 2415

Dani Bana Khilari

دانی بنا کھلاڑی - تحریر نمبر 2415

ایک لمبے میچ کے بعد دانی اس کو ہرانے میں کامیاب ہو گیا

بدھ 14 دسمبر 2022

عائشہ اطہر
چند لڑکے گلی میں بیڈمنٹن کھیل رہے تھے اور دانی بیٹھا اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا،مگر اس کی باری نہیں آ پا رہی تھی،حالانکہ ریکٹ بھی اس کا تھا۔معظم عمر میں اس سے بڑا تھا۔دانی کے ریکٹ سے کافی دیر سے کھیل رہا تھا،مگر وہ نہ تو ریکٹ دانی کو واپس کر رہا تھا اور نہ اس کو کھیلنے کا موقع دے رہا تھا۔
”جب میں ہار جاؤں گا تو دے دوں گا۔
“معظم نے کہا۔
”معظم آہستہ کھیلو۔نیا ریکٹ خریدا ہے۔“دانی نے اسے ٹوکا۔
معظم پر اس کی بات کا کوئی اثر نہیں ہوا۔کچھ دیر بعد اچانک تڑخ کی آواز کے ساتھ ریکٹ ٹوٹ گیا۔
”یہ تم نے کیا کیا!کل ہی تو خریدا تھا۔“دانی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
”کل دوسرا لے آنا،پھر کھیلیں گے۔

(جاری ہے)

“معظم لاپرواہی سے بولا۔
”میں کیوں لاؤں؟تم نے توڑا ہے۔

“دانی نے جراح کی۔
”اگر کھیلنا ہے تو لانا پڑے گا،ورنہ گھر میں بیٹھے رہنا۔“معظم کی دھمکی کے آگے دانی نے ہتھیار ڈال دیے۔دانی تھوڑی دیر سوچتا رہا اور پھر اپنے گھر کے باہر بنے چھوٹے سے چبوترے پر خاموشی سے دونوں ہاتھ ٹھوڑی پر ٹکائے بیٹھ گیا۔
”دانی!کیا ہوا۔کیا سوچ رہے ہو؟“سامنے گھر میں رہنے والے شکیل بھائی کی آواز نے اس کو چونکا دیا۔

”شکیل بھائی!میرے پاس ریکٹ نہیں ہے اور گلی کے بچے بغیر ریکٹ کے مجھے نہیں کھلائیں گے۔“
”کیوں،کیا یہ لوگ تمہیں اپنے ریکٹ سے نہیں کھیلنے دیتے؟“
”شکیل بھائی!یہ لوگ صرف اچھا کھیلنے والوں کو اہمیت دیتے ہیں۔“
”تو تم اچھا کھیلنا سیکھ لو۔“شکیل بھائی نے اسے مشورہ دیا۔
”کیسے؟“
”محنت سے اور کیسے۔
“شکیل بھائی نے سمجھایا:”میں تمہیں سکھاؤں گا،مگر محنت کرنی پڑے گی۔“
یوں دانی میاں کی بیڈمنٹن ٹریننگ شروع ہوئی۔یہ تو اب شکیل بھائی کے لئے بھی ایک مشن بن گیا تھا۔امی بھی حیران تھیں کہ اب وہ کھیل سے واپسی پر اُداس اور پریشان نظر نہیں آتا تھا۔اس کی آنکھوں میں خود اعتمادی بھی تھی۔اس میں ایک بڑا ہاتھ شکیل بھائی کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کا تھا۔

”اوہو،آج تو دانی صاحب آئے ہیں اور ریکٹ بھی ساتھ لائے ہیں۔چلو تھوڑی دیر میں ان کی باری آ ہی جائے گی۔“معظم نے دانی کو آتے دیکھا تو طنزیہ انداز میں کہا۔
”نہیں پہلے میری باری ہو گی۔“دانی کا انداز فیصلہ کن تھا۔
معظم کو یقین تھا کہ دانی کی باری مختصر ہو گی۔اس نے ایک ناتجربے کار کھلاڑی ظفر کو آگے کیا۔وہ سمجھتا تھا کہ دانی ہار جائے گا اور ریکٹ اسے مل جائے گا۔

دانی نے پہلا میچ جیتنے کے بعد چاروں طرف دیکھا۔
”راحیل!تم چلے جاؤ،اس کو ہرا دو۔پھر میں اور تم کھیلیں گے۔“معظم نے اپنے ایک اور دوست کو آگے بڑھایا۔وہ ہنستے ہوئے آگے بڑھا۔
”کھیل کے دوران اپنی پوری توجہ شٹل کاک کی طرف رکھنا۔“دانی کے کانوں میں شکیل بھائی کی آواز گونجی۔راحیل کے ہارنے کے بعد معظم میدان میں آیا۔
معظم اپنی طرف سے نہایت تیز کھیل رہا تھا،مگر دانی بھی بہت چوکس تھا اور کسی صورت میں معظم کو حاوی ہونے نہیں دے رہا تھا۔اس کی وجہ مسلسل مشق تھی۔مشق کے بعد گراؤنڈ کی ناہموار زمین پر کھیلنا اس کو مشکل نہیں لگ رہا تھا۔ایک لمبے میچ کے بعد دانی اس کو ہرانے میں کامیاب ہو گیا۔
معظم نے بے یقینی سے دانی کو اور پھر ریکٹ کو دیکھا۔اس کو ابھی تک یقین نہیں آ رہا تھا کہ دانی اس کو ہرا سکتا ہے۔
ہر کوئی دانی کو شاباش دے رہا تھا اور کوئی مبارک باد۔
”دانی!کمال کر دیا تم نے،مگر یہ ہوا کیسے؟“ظفر نے پوچھا۔
”صرف محنت سے۔“دانی نے مسکراتے ہوئے سوچا۔
”دانی!کل کھیلنے آؤ گے؟“راحیل نے پوچھا۔
پہلی مرتبہ دانی کو کسی نے کھیلنے کی دعوت دی تھی اور وہ بھی ریکٹ کے مطابلے کے بغیر۔
”آؤں گا۔“اس نے کہا اور مسکراتے ہوئے گھر کو چل دیا۔

Browse More Moral Stories