Gadhey Ke Sar Par Seeng - Article No. 2016

Gadhey Ke Sar Par Seeng

گدھے کے سر پر سینگ - تحریر نمبر 2016

جنگل کے تمام جانور گدھے کے نوکیلے سینگوں سے ڈرتے تھے

بدھ 14 جولائی 2021

ایاز قیصر
پرانے زمانے میں کچھ جانوروں نے ایک جلسہ کیا اور طے کیا کہ وہ دوسرے جانوروں سے الگ ہو کر اپنی سرکار بنائیں گے۔اس جلسے میں گدھا،شیر،ہاتھی اور خرگوش پیش پیش تھے۔انہوں نے اپنی ایک چھوٹی سی فوج بنا لی۔اس فوج کا کمانڈر ایک گدھے کو بنایا گیا۔وہ بہت عقل مند سمجھا جاتا تھا،اس لئے ہاتھی یا گینڈے کی بجائے اسے سرداری دی گئی۔
اس گدھے کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس کے سر پر کان سے اوپر نوکیلے سینگ لگے ہوئے تھے۔جنگل کے تمام جانور گدھے کے نوکیلے سینگوں سے ڈرتے تھے۔گدھا،شیر کے بہت سارے کام کرتا تھا ۔اس کے شکار کیے ہوئے جانوروں کا بھاری بوجھ اُٹھا کر اس کے گھر پہنچایا کرتا تھا۔شیر اس سے بہت خوش رہتا تھا جس کی وجہ سے سارے جانوروں پر اس کا رعب تھا۔

(جاری ہے)


لیکن ان جانوروں میں زرافہ ایسا تھا جو گدھے کو خاطر میں نہیں لاتا تھا۔

اسے اپنی طویل القامتی پر بہت گھمنڈ تھا جب گدھے کو جنگل کی فوج کا کمانڈر بنایا گیا تو زرافہ کو بہت صدمہ ہوا،وہ اس سے اور زیادہ خار کھانے لگا۔دوسری طرف گدھا بھی اس سے نفرت کرتا تھا لیکن اس کے لمبے قد کی وجہ سے اس سے دور رہتا تھا۔دونوں کی دشمنی کھل کر سامنے نہیں آئی تھی لیکن خاموشی سے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے منصوبے بناتے رہتے۔
گدھے کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ دوسرے جانوروں کی بہ نسبت پڑھا لکھا تھا۔صبح سویرے جانوروں کو پریڈ کرانے کے بعد انہیں پڑھانے بیٹھ جاتا۔جنگل میں مختلف علاقوں کے جانوروں کے درمیان ہر سال کُشتی کے مقابلے ہوتے تھے۔اس مرتبہ شیر سے اجازت لے کر گدھے نے بھی اپنی ٹیم میدان میں اتار دی۔تین ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوا،گدھے کی ٹیم دوسرے نمبر پر آگئی۔

گدھا خود اپنی ٹیم کے ساتھ میدان میں اُترا،اس نے اس طرح سینگ چلائے اور ایسی دولتیاں جھاڑیں کہ سب پریشان ہو گئے۔اس کامیابی سے شیر کے دل میں اس کی اہمیت اور بڑھ گئی لیکن اب گدھے کے دل میں غرور و تکبر پیدا ہو گیا تھا۔اس نے بات بات پر جانوروں کو ستانا شروع کر دیا۔جانور کافی عرصے تک برداشت کرتے رہے،آخر ان کی طرف سے زرافہ شکایت لے کر بادشاہ کے پاس پہنچا۔
شیر نے گدھے کو سمجھانے کی کافی کوشش کی لیکن وہ غرور کے نشہ میں ایسا چور تھا کہ اس نے بادشاہ کی بات بھی نہیں مانی۔وہ اسی طرح سینگ مارتا رہا اور جانوروں کو زخمی کرتا رہا،بادشاہ کے پاس زرافہ کے ذریعے برابر شکایتیں پہنچتی رہیں۔ایک دن جنگل کے سارے جانور اکٹھا ہو کر شیر کے پاس خود گئے اور اس سے کہا کہ اگر گدھے کو لگام نہ دی گئی تو وہ سب یہ علاقہ چھوڑ کر کسی اور علاقے میں اپنا ٹھکانہ بنا لیں گے۔

اب تو شیر کو بہت غصہ آیا اور اس نے گدھے کی گرفتاری کا حکم جاری کر دیا۔گدھے کو گرفتار کرکے شیر کے سامنے پیش کیا گیا۔اس نے حکم دیا کہ گدھے کے سینگ جڑ سے کاٹ دیے جائیں۔پھر کیا تھا،زرافہ کو اپنی دشمنی نکالنے کا موقع مل گیا۔اس نے اپنی لمبی لمبی ٹانگوں سے گدھے کو جکڑ لیا جب کہ لومڑی اور ریچھ سمیت تمام جانوروں نے اس پر حملہ کرکے اس کے سینگوں کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔گدھا تکلیف کی شدت سے بے ہوش ہو گیا۔جب اسے ہوش آیا تو اس کے سر سے سینگ غائب ہو گئے تھے جن پر غرور کرتے ہوئے اس نے تمام جانوروں کی زندگی اجیرن بنا دی تھی۔اس دن سے لے کر آج تک گدھے کے سر پر سینگ نہیں اُگے۔

Browse More Moral Stories