Ghalat Fehmi - Article No. 2594
غلط فہمی - تحریر نمبر 2594
اس کی ذرا سی غلط فہمی نے اس کی غریب سہیلی کا دل توڑ دیا تھا اور اب شاید اس ٹوٹے دل کو جوڑنے کے لئے معافی کے علاوہ کوئی اور راستہ باقی نہ تھا
بدھ 1 نومبر 2023
”کیا․․․․․!“عافیہ نے جونہی اپنا بستہ کھولا اور اس میں سے 500 روپے کا نوٹ غائب پایا تو اس کے منہ سے بے ساختہ نکل پڑا:”یہ کیسے ہو سکتا ہے؟“اس نے اپنے آپ سے مخاطب ہوتے ہوئے خود کلامی کی اور پھر اپنے بستے میں سے تمام کتابیں باہر نکال کر اپنے بستے کا اچھی طرح معائنہ کرنے لگی۔
عافیہ کے اسکول والے ٹھیک دو ہفتے بعد تمام طلبہ کو تعلیمی دورے کے لئے ایک تاریخی مقام پر لے جا رہے تھے۔اسی لئے عافیہ نے اپنے ابو سے 500 روپے لئے تھے۔آج پیسے جمع کرانے کی آخری تاریخ تھی۔اس نے اپنے بستے سے تمام چیزیں نکال کر باہر پھینک دی تھیں،مگر پیسوں کا تو کہیں نام و نشان ہی نہیں تھا۔
اچانک اس کی نظر زینب پر پڑی۔
(جاری ہے)
اس کے ہاتھ میں 500 روپے کا نوٹ دیکھ کر وہ چونک اُٹھی۔
زینب ایک غریب لڑکی تھی۔اس لئے وہ فیس جمع نہ کرانے کی وجہ سے اسکول کے کسی پروگرام میں نہ جا پاتی تھی۔عافیہ نے سوچا کہ آخر زینب کے پاس 500 روپے کہاں سے آئے۔یقینا زینب نے اس کے بستے میں سے پیسے چرائے ہوں گے۔عافیہ کا چہرہ غصے سے لال ہو گیا۔اس نے اچانک زینب کی گردن پکڑ کر زور سے ہلا دی۔زینب کی آنکھیں حیرت اور خوف کے مارے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں:”یہ․․․․․یہ․․․․․یہ کیا کر رہی ہو؟“اس نے گھبراتے ہوئے بولا۔
”میں؟میں تو وہی کر رہی ہوں جو مجھے کرنا چاہیے۔میرے بستے سے پیسے چوری کرتے ہوئے تمھیں ذرا شرم نہیں آئی؟“
”تمھارا دماغ تو ٹھیک ہے؟یہ تم کیا کہہ رہی ہو؟میں بھلا کیوں تمھارے پیسے چوری کرنے لگی؟کیا تم کو میں اتنی گئی گزری لگتی ہوں؟“زینب،عافیہ کا ہاتھ اپنی گردن سے چھڑاتے ہوئے بلند اور سخت لہجے میں بولی۔
”ٹھیک ہے!میں جا رہی ہوں مس حرا کے پاس۔تمھیں تمھارے کیے کی سزا ضرور ملے گی۔“یہ کہتے ہوئے عافیہ اسٹاف روم کی طرف جانے لگی۔غصے میں اس نے اپنا ہاتھ اپنی جیب میں ڈالا تو اسے کاغذ جیسا کچھ محسوس ہوا۔جیسے ہی اس نے وہ کاغذ اپنی جیب سے نکالا تو وہ ہکا بکا رہ گئی۔وہ پانچ سو کا نوٹ تھا۔اسے اسی وقت یاد آیا کہ صبح اسکول سے نکلتے ہوئے اس نے وہ پیسے اپنے بستے سے نکال کر اپنی جیب میں ڈال لئے تھے۔شرمندگی اور ندامت کے مارے عافیہ کا سر شرم سے جھک گیا۔اس کی ذرا سی غلط فہمی نے اس کی غریب سہیلی کا دل توڑ دیا تھا اور اب شاید اس ٹوٹے دل کو جوڑنے کے لئے معافی کے علاوہ کوئی اور راستہ باقی نہ تھا۔
Browse More Moral Stories
عالم کی عمر
Aalim Ki Umr
لالچی بندر
Lalchi Bandar
استاد کا خواب
Ustad Ka Khawab
طلسمی جھیل کا راز
Taleesmi Jheel Ka Raz
اور نجات مل گئی
Orr Nijaat Mil Gai
شکریہ
Shurkiya
Urdu Jokes
ایک مقدمے کی سماعت
aik muqadmay ke samaat
شاہجہان کی وفات
shahjahan ki wafat
تین دوست
teen dost
بیوی شوہر سے
biwi shohar se
میں بھی موجود ہوں
mein bhi mojood hon
انٹرویو
Interview
Urdu Paheliyan
جب وہ بولے ایک اکیلا
jab wo bole aik akela
دیکھی ہے اک ایسی رانی
dekhi hai aik esi raani
اونچے ٹیلے پر وہ گائے
oonche teely per wo gaye
گوڑا چٹا چاندی جیسا
gora chitta chandi jaisa
دور پہاڑوں پر سے آئے
door paharo per sy ae
گرچہ وضو کرتا نہیں دیتا ہے اذانیں
wuzu wo karta nahi deta hai azan