Hathi Mera Sathi - Article No. 2773

ہاتھی میرا ساتھی - تحریر نمبر 2773
اس نے ہاتھی سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی بے کار کی ضد نہیں کرے گا اور ماں باپ کا کہنا بھی مانے گا
پیر 28 اپریل 2025
یہ کہانی ہے ایک ہرن کے بچے کی، جس کا نام ”میڈو“ تھا۔میڈو ماں باپ کا کہنا نہیں مانتا تھا اور ہمیشہ ضد کرتا تھا، اس لئے سب اسے ”ضدی میڈو“ کہتے تھے۔
اس کے ماں باپ اسے اکثر سمجھاتے:”میڈو! بے جا ضد کرنے کی عادت کہیں تمہیں کسی مصیبت میں نہ ڈال دے، اس عادت کو چھوڑ دو۔“
میڈو پر والدین کی نصیحت کا کوئی اثر نہ ہوتا۔وہ سُنی اَن سُنی کرتا ہوا گھاس کے میدانوں کی طرف بھاگ جاتا۔
موسمِ سرما کی ایک خوشگوار شام تھی۔میڈو نے ماں کے مسلسل روکنے کے باوجود جنگل کے اس خطرناک حصے کی طرف چلا گیا، جہاں عام طور پر جنگلی درندے گھومتے رہتے تھے۔اس طرف چھوٹے پودے کثرت سے تھے، جن کے نرم پتے میڈو کو بہت پسند تھے۔ابھی وہ ان پتوں سے لطف اندوز ہو رہا تھا کہ اچانک بارش شروع ہو گئی۔
(جاری ہے)
اس نے سوچا، اگر کوئی درندہ اِدھر آ نکلا تو کیا ہو گا! میں آسانی سے اس کا نوالہ بن جاؤں گا۔آخر میں نے ماں کی بات کیوں نہیں مانی! اب وہ پچھتا رہا تھا۔
کئی گھنٹوں کے بعد جب بارش رک گئی تو میڈو گھر کی جانب چل پڑا، لیکن گھپ اندھیرا ہونے کی وجہ سے اس کی سمجھ میں کچھ نہ آیا۔راستہ بھٹک گیا تھا۔کچھ دیر تک جنگل میں بھٹکتے رہنے کے بعد اس نے تلاش ترک کر دی اور رات گزارنے کے لئے گھنی جھاڑیوں کے درمیان دُبک کر بیٹھ گیا۔جنگلی جانوروں کی خوف ناک آوازوں سے جنگل گونج رہا تھا اور میڈو پر دہشت طاری تھی۔
رات کسی نہ کسی طرح گزر رہی گئی۔صبح ہوئی تو میڈو کی جان میں جان آئی اور اس نے اپنے گھر کا راستہ ڈھونڈنا شروع کر دیا۔وہ کافی دیر تک جنگل میں اِدھر اُدھر بھٹکتا پھرا، لیکن ناکام رہا۔گھنے جنگل سے گزر کر وہ جھیل کے قریب پہنچا تو ایک شیر کسی طرف سے چھلانگ لگا کر اس کے سامنے آ کھڑا ہوا۔شیر بھوکا لگ رہا تھا اور میڈو سے مشکل سے بیس فیٹ کی دوری پر تھا۔
وہ میڈو کو خونخوار نگاہوں سے گھور رہا تھا، جیسے کہہ رہا ہو، مجھ سے بچ کر کہاں جاؤ گے! میں بھوکا ہوں اور تمہارا نرم گوشت یقینا میری بھوک مٹا دے گا۔
میڈو نے پہلی بار ایک شیر کو اتنے قریب سے دیکھا تھا۔خوف کے مارے اس کا بُرا حال تھا۔شیر جست لگا کر میڈو کو پکڑنے ہی والا تھا کہ ایک ہاتھی چنگھاڑتا ہوا میڈو اور بھوکے شیر کے درمیان آ گیا۔
”میرے راستے سے ہٹ جاؤ!“ شیر ہاتھی کی طرف دیکھ کر دہاڑا۔
”تم اسے نہیں کھا سکتے۔“ ہاتھی بولا:”یہ ایک بچہ ہے۔“
”میں بھوکا ہوں۔“ شیر میڈو کی طرف بڑھتا ہوا بولا:”اور یہ میرا کھانا ہے۔“
”نہیں! تم اسے نہیں کھا سکتے۔“ ہاتھی نے میڈو کا بچاؤ کرتے ہوئے غصیلی آواز میں اپنی بات دہرائی:”یہ ابھی بہت چھوٹا ہے۔“
شیر غصے سے دہاڑتا رہا، ہاتھی بھی چنگھاڑتا رہا۔ہاتھی کے تیور دیکھ کر آخر شیر میڈو کو گھورتا ہوا وہاں سے چلا گیا۔
”تم یہاں کیا کر رہے تھے ننھے دوست!“ ہاتھی نے اپنی سونڈ سے میڈو کے سر کو سہلاتے ہوئے پوچھا:”کیا تم نہیں جانتے کہ یہاں کتنا خطرہ ہے؟“
”جانتا ہوں!“ میڈو دھیرے سے بولا۔
”میڈو نے ہاتھی کو پوری روداد سنائی کہ کس طرح اس نے امی کی بات نہیں مانی، ضد کی اور یہاں آ پھنسا۔
”چلو، میں تمہارے گھر کا راستہ ڈھونڈنے میں تمہاری مدد کروں!“ ہاتھی بولا:”اس دوران ہم بہت سی باتیں بھی کریں گے۔“
میڈو نے ہاتھی کا شکریہ ادا کیا اور وہ دونوں مل کر راستہ تلاش کرنے لگے۔
”سنو ننھے دوست!“ ہاتھی نے میڈو کو سمجھاتے ہوئے کہا:”بے جا ضد بُری چیز ہے! اگر تمہیں کوئی نقصان پہنچ جاتا تو جانتے ہو، تمہارے ماں باپ کو کتنی تکلیف ہوتی!“
میڈو چپ چاپ ہاتھی کی باتیں سن رہا تھا، وہ افسردہ تھا۔اس نے ہاتھی سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی بے کار کی ضد نہیں کرے گا اور ماں باپ کا کہنا بھی مانے گا۔
چند گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آخر میڈو نے ہاتھی کی مدد سے اپنے گھر کا راستہ ڈھونڈ لیا۔میڈو کے والدین میڈو کو پا کر بہت خوش ہوئے، اور اسے حفاظت سے گھر پہنچانے پر مہربان ہاتھی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
Browse More Moral Stories

چالاک ہرن اور چیتا
Chalak Hiran Aur Cheetah

رسم و روایت
Rasm O Riwayat

کچی بستی
Kachi Basti

شرارتی ریچھ
Shararti Reech

اللہ سے نزدیک
ALLAH Se Nazdeek

عقلمند کسان
Aqalmand Kisaan
Urdu Jokes
بیٹا ماں سے
Beta Maa Se
تین بجے
Teen baje
ایک بچہ گھبرایا ہوا
aik bacha ghabraya hua
حسین ٹائپسٹ
Haseen Typist
تازہ دم
taza dam
ایک دفعہ
aik dafa
Urdu Paheliyan
مٹھی میں وہ لاکھوں آئیں
muthi me wo lakho aye
بھرا بھرا تھا ایک مکان
bhara bhara tha ek makan
سر پر ڈال کے تپتی دھوپ
sar per daal k tapti dhoop
صدیوں کا ہے اک گلزار
sadiyon ka hai ek gulzar
جب آیا چپکے سے آیا
jab aaye chupke se aaya
جب دیکھو پانی میں پڑا ہے
jab dekho pani me para hai