Khufiya Button - Article No. 2665

خفیہ بٹن - تحریر نمبر 2665
اگر تم لوگوں کو کسی چیز کی ضرورت ہو تو وہ سرخ بٹن دبا دینا
پیر 3 جون 2024
ذکی، زید اور احمر اسکول کی چھٹی کے بعد حسبِ معمول اکٹھے گھر واپس آ رہے تھے کہ اچانک ایک سفید رنگ کی کار اُن کے پاس آ کر رُکی۔کار میں بیٹھے ادھیڑ عمر شخص نے ہاتھ کے اشارے سے انھیں اپنے قریب بلایا اور کسی جگہ کا ایڈریس معلوم کرنا چاہا۔وہ تینوں جیسے ہی کار کے پاس پہنچے تو کار کے پچھلے دروازے سے کسی نے ان پر کسی محلول کا اسپرے کر دیا۔اس کے بعد انھیں کسی چیز کا ہوش نہ رہا۔
جب انھیں ہوش آیا تو انھوں نے اپنے آپ کو ایک چھوٹے سے کمرے میں پایا۔ابھی وہ اس کمرے کا جائزہ لے رہے تھے کہ اچانک کمرے کا آٹومیٹک دروازہ کھلا اور وہی کار والا ادھیڑ عمر شخص کمرے میں داخل ہوا۔اس نے انھیں مسکرا کر دیکھا اور بولا:”بچو!آج تمہیں جی بھر کر کھانا اور تازہ پھل کھانے ہیں۔
(جاری ہے)
پھر کل تمہیں نیلے کیمیکل کے انجیکشن لگائے جائیں گے، جس سے تمہاری ساری یاداشت ختم ہو جائے گی۔
اس کے بعد ہم تمہارے دماغوں کو جیسے چاہیں کنٹرول کریں گے، تاکہ تمہارے ذریعے اپنے خفیہ مقاصد حاصل کر سکیں“ یہ کہہ کر وہ کمرے سے باہر چلا گیا۔تھوڑی دیر بعد موٹی مونچھوں والا ایک آدمی کھانا اور تازہ پھل لے کر کمرے میں آیا اور بولا:”اگر تم لوگوں کو کسی چیز کی ضرورت ہو تو وہ سرخ بٹن دبا دینا۔“اس نے دروازے کے ایک طرف لگے خفیہ بٹن کی نشاندہی کی، پھر بولا:”پروفیسر صاحب کا حکم ہے کہ تم لوگوں کا بھرپور خیال رکھا جائے۔“
اس آدمی کے جانے کے بعد ان تینوں نے پہلے تو کھانا اور پھل کھائے اور پھر آپس میں سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔آخر ایک ترکیب سوچ لی۔ذکی نے سرخ بٹن دبا دیا۔دروازہ کھلنے سے پہلے زید اور احمر ایک دوسرے سے لڑنے لگے۔دروازے سے داخل ہونے والے موٹی مونچھوں والے آدمی نے ان دونوں کو ایک دوسرے سے الگ کیا، مگر اسی دوران ذکی دروازے سے باہر نکل گیا۔اس کے باہر نکلتے ہی آٹومیٹک دروازہ خود بخود بند ہو گیا۔
ذکی بڑے سے بنگلے میں احتیاط سے چلنے لگا۔اسے بنگلے کے آخر میں ایک خوبصورت سی لیبارٹری نظر آئی۔وہاں ادھیڑ عمر پروفیسر مختلف تجربات کرتے نظر آیا۔لیبارٹری میں اسے بہت ساری اسپرے کی بوتلیں نظر آئیں۔وہ تیزی سے لیبارٹری میں داخل ہوا، جیسے ہی وہ لیبارٹری کے اندر آیا، سائرن کی آواز گونجنے لگی، مگر ذکی نے جلدی سے اسپرے کی بوتل اُٹھا کر پروفیسر پر اسپرے کر دیا۔اسپرے ہوتے ہی وہ بے ہوش ہو گیا۔سائرن کی آواز سن کر لیبارٹری میں چار گارڈز داخل ہوئے ،جن پر ذکی نے فوری طور پر وہی اسپرے کیا، جس سے وہ بھی بے ہوش ہو گئے۔ذکی نے مزید وقت ضائع کیے بغیر پروفیسر کی جیب سے موبائل نکالا اور پولیس کو فون کر دیا۔کچھ ہی دیر میں پولیس بنگلے کے اندر داخل ہو گئی اور ان سب کو گرفتار کر لیا۔
Browse More Moral Stories

حساب جوں کا توں کنبہ ڈوبا کیوں
Hisaab Jun Ka Tun Kunba Duba Kyun

سرکس کا گھوڑا
Circus Ka Ghora

بے زبانوں پر ظلم
Bezubanoon Per Zulm

بلاعنوان انعامی کہانی
Bilaunwan Inaami Kahani

بھیڑیا اور میمنا
Wolf Aur Lamb

ہم کہاں کھیلیں؟۔۔۔تحریر:مختار احمد
Hum Kahan Khelen?
Urdu Jokes
ماں اور حامد
maa aur Hamid
استاد شاگرد سے
Ustaad shagird se
ڈاکٹر
doctor
فقیر
Faqeer
سردار جی چور کے پیچھے
sardar jee chor ke peechay
ہوٹل
Hotel
Urdu Paheliyan
سرکوتھا دھرتی چھپائے
sar ko tha dharti chupaye
کہہ دیں اس کو آتا جاتا
keh dena usko aata jata
گوری ہے یا کالی ہے
gori hai ya kali hai
زباں لٹکا کے ہی باہر وہ
zuban latka ke hi bahr wo har bat kehti hy
سر پہ نور کے تاج سجائے
sar pe noor ke taaj sajaye
کوئی بادل اور نہ سایا
koi badal or na saya