Behan Ki Mehnat - Article No. 1274

بہن کی محنت - تحریر نمبر 1274
امجد کی عمر ابھی بہت کم تھی کہ اُس کے ابو کا انتقال ہو گیا۔رانی اُس کی چھوٹی بہن تھی۔امجد کی ماں
ہفتہ 12 جنوری 2019
روبینہ ناز،کراچی
امجد کی عمر ابھی بہت کم تھی کہ اُس کے ابو کا انتقال ہو گیا۔رانی اُس کی چھوٹی بہن تھی۔امجد کی ماں دوسروں کے گھروں میں کام کاج کرکے وہ اپنا اور بچوں کاپیٹ پالتی تھی۔اُس کی خواہش تھی کہ امجد ایک بڑا افسر بنے،اس لئے وہ اُس کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیتی تھی۔
آج امجد صبح سے ہی بہت اُداس تھا ،وہ جانتا تھا کہ آج رانی کی سالگرہ ہے ۔
(جاری ہے)
امجد یہ سب دیکھ اور سُن رہا تھا،وہ چپ چاپ اُٹھا اور گھر سے باہر نکل گیا۔اچانک اُس نے ایک فیصلہ کیا وہ سیدھا مزدوروں کی بستی میں پہنچا اور ٹھیکیدار سے کہا”صاحب! جی کوئی کام ہے تو مجھے اُس پر لگادیں ۔“
ٹھیکیدار بہت رحم دل تھا،اُس نے کہا؛”بیٹا تم تو ابھی بہت چھوٹے ہو ،اِس سے پہلے کہ وہ اپنی بات پوری کرتا ،امجد بول اٹھا؛”سر آپ کی مہربانی ہو گی،مجھے کام کی سخت ضرورت ہے۔“
ٹھیکیدار نے اُس کی بات سُنی اور مان لی پھر امجد سارا دن ایک کمرے میں سفیدی کرتا رہا۔شام کو وہ پورے دو سو روپے لے کر بازار گیا۔بہن کیلئے مٹھائی اور فراک خریدی اور خوشی خوشی گھر میں داخل ہوا اور رانی کو آوازیں دینے لگا۔
ماں نے وہ چیزیں دیکھیں تو امجد کو ایک زور دار تھپڑمارا اور بولی؛”تم نے یہ چیزیں کہاں سے لیں ؟کیا بھیک مانگی تھی؟“
امجد نے اپنے سفیدی سے بھرے ہاتھ ماں کے سامنے کردےئے اور کہا؛”ماں جی! میں نے بھیک نہیں مانگی بلکہ مزدوری کی تھی “یہ سُن کر ماں نے امجد کے ہاتھ اپنی آنکھوں سے لگائے اور بولی۔
”بیٹا مجھے تم پر فخر ہے اب مجھے اُمید ہو گئی ہے کہ تُم بڑے آدمی بنو گے اور دنیا میں تمہیں کوئی شکست نہیں دے سکے گا۔“
Browse More Moral Stories

اخلاق کے کرشمے
Akhlaq Kay Karishmay

وقت کا تحفہ
Waqt Ka Tohfa

کتنی چلی سائیکل
Kitni Chali Cycle

حسد کی سزا
Hasad Ki Saza

چچا بہادر
Chacha Bahadur

زندگی کا مقصد
Zindagi Ka Maqsad
Urdu Jokes
پسینہ سکھا رہا ہوں
paseena sukha raha hon
دودھ والا
Doodh Wala
ڈیڈی!
daddy !
گوروں کی پناہ
goron ki panah
دو خواتین
Do khawateen
ہیلپر
Helper
Urdu Paheliyan
سب نے دیکھا ہے ان کو
sab ne dekha hai unko
پیٹ جوہنی انگلی سے دبایا
pai jonhi ungli se dabaya
ایک استاد ایسا کہلائے
ek ustad aisa kehlaye
جوں جوں آگے قدم بڑھائے
jo jo agy qadam barhao
پردے میں وہ چھپ کر آیا
parde me wo chup kar aya
نیچے سے جب اوپر جائے
neechy se jab oper jae