Ladli Shehzadi - Article No. 2150

Ladli Shehzadi

لاڈلی شہزادی - تحریر نمبر 2150

شہزادی مرے گی نہیں بلکہ سو سال کے لئے گہری نیند سو جائے گی اور سو سال بعد ایک خوبصورت شہزادہ آکر اس کو نیند سے بیدار کرے گا

منگل 28 دسمبر 2021

نوید امین
گزرے وقتوں کی بات ہے کہ کسی دُور ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا وہ بہت رحم دل تھا اسی وجہ سے اس کی رعایا اس سے بہت خوش تھی۔ بادشاہ اور ملکہ اکثر اداس رہتے کیونکہ ان کی کوئی اولاد نہ تھی۔آخر کافی دعاؤں کے بعد اللہ تعالیٰ نے ملکہ کو ایک انتہائی خوبصورت بیٹی عطا کی۔ بادشاہ نے شہزادی کی پیدائش پر پورے ملک میں بہت بڑے جشن کا اہتمام کیا اور ملک کے تمام لوگوں کو مدعو کیا۔
اس ملک میں کچھ پریاں بھی رہتی تھیں۔بادشاہ نے ان سات پریوں کو بھی مدعو کر لیا۔دعوت والے دن سات کی بجائے آٹھ پریاں موجود تھیں دراصل ایک بہت ہی بوڑھی پری کو بہت دنوں سے کسی نے بھی نہیں دیکھا تھا اس لئے سب سمجھے کہ وہ مر چکی ہے اسی وجہ سے بادشاہ نے اسے نہ بلایا۔

(جاری ہے)


جب تمام لوگوں نے شہزادی کو تحائف دیئے تو ایک پری آگے بڑھی اور بولی”میں شہزادی کو حسن کا تحفہ دیتی ہوں۔

“دوسری نے کہا”میں اسے دیانت کا تحفہ پیش کرتی ہوں۔“تیسری پری بولی”میری طرف سے شہزادی کے لئے شان و شوکت کا تحفہ ہے۔چوتھی پری نے اپنی باری آنے پر شہزادی کو خوبصورت ناچ کا تحفہ دیا۔پانچویں پری نے خوبصورت آواز جبکہ چھٹی پری نے موسیقی کا تحفہ پیش کیا۔قبل اس کے کہ ساتویں پری شہزادی کو تحفہ دیتی بوڑھی پری غصے کی حالت میں آگے بڑھی اور بولی شہزادی کو چرخے کا تکلہ چبھے گا اور وہ مر جائے گی۔

بادشاہ اور ملکہ یہ سن کر رونے لگے اور تمام رعایا غمگین ہو گئی۔اتنی دیر میں ساتویں پری آگے آئی اور بولی میری طرف سے یہ تحفہ ہے کہ شہزادی مرے گی نہیں بلکہ سو سال کے لئے گہری نیند سو جائے گی اور سو سال بعد ایک خوبصورت شہزادہ آکر اس کو نیند سے بیدار کرے گا۔
بادشاہ نے اپنے ملک سے تمام چرخے ختم کروا دیئے تاکہ شہزادی کو بچایا جا سکے۔
سال پر سال بیت گئے یہاں تک کہ شہزادی سولہ سال کی ہو گئی اس دن شہزادی کی سولہویں سالگرہ کا جشن اپنے پورے عروج پر تھا جب شہزادی محل کی چھت پر ہوا خوری کے لئے گئی،وہاں اس نے دیکھا ایک بہت ضعیف عورت چرخہ کات رہی تھی۔شہزادی نے کیونکہ چرخہ کبھی نہیں دیکھا تھا اس لئے حیرت سے تکنے لگی۔بوڑھی عورت نے کہا بیٹی یہاں آؤ․․․․یہ لو․․․․اسے خود چلا کر دیکھو۔
“یہ سن کر شہزادی بوڑھی عورت کے پاس جا بیٹھی اور جیسے ہی اس نے چرخے کو ہاتھ لگایا اس کا تکلہ شہزادی کی انگلی میں لگا اور وہ گہری نیند سو گئی۔
بادشاہ اور ملکہ کو اس واقعہ کی خبر ہوئی تو دونوں بہت پریشان ہوئے۔ملکہ کہنے لگی اب ہم اپنی بیٹی کے بغیر کیا کریں۔بادشاہ نے شہزادی کو اس کی خواب گاہ میں آرام دہ بستر پر لٹا دیا۔
ادھر جب ساتویں پری کو معلوم ہوا کہ شہزادی سو سال کے لئے سو گئی ہے تو وہ سوچنے لگی شہزادی جب نیند سے بیدار ہو گی تو اس زمانے میں اس کو کوئی بھی نہیں جانتا ہو گا۔
یہ سوچ کر اس نے پورے محل پر جادو کر دیا۔اس جادو کی وجہ سے محل میں موجود تمام جاندار سو گئے حتیٰ کہ شہزادی کا پالتو کتا جو اس کی خواب گاہ کے دروازے پر بیٹھا تھا وہ بھی وہیں سو گیا۔
پری نے جادو کے ذریعے محل کے گرد اونچی اونچی دیواریں بنا دیں اور ان دیواروں کے ساتھ لمبے لمبے درخت اور بیلیں اُگا دیں تاکہ کوئی محل میں داخل نہ ہو سکے۔

ایک روز ہمسایہ ملک کا شہزادہ شکار کھیلتا ہوا اس طرف آنکلا اس نے محل دیکھا تو پوچھا یہ کس کا محل ہے لوگوں نے بتایا کہ یہ جادو کا محل ہے اس کے اندر ایک شہزادی سو سال سے سو رہی ہے جو شخص بھی اس کے اندر جانے کی کوشش کرتا ہے وہ زندہ واپس نہیں آتا۔
شہزادے نے کہا میں ضرور اس محل میں جاؤں گا اور اس کا راز جاننے کی کوشش کروں گا۔لوگوں کے بہت سمجھانے کا بھی شہزادے پر کوئی اثر نہ ہوا اور وہ محل کی طرف چل پڑا۔
محل کے قریب پہنچ کر شہزادے نے جونہی درختوں اور بیلوں کی شاخوں کو ہٹانے کیلئے ہاتھ آگے بڑھایا وہ خود بخود ہٹتی چلی گئیں اور شہزادے کو راستہ ملتا گیا۔شہزادہ یہ دیکھ کر بہت حیران ہوا۔چلتے چلتے شہزادہ محل کے دروازے پر پہنچ گیا۔اس نے ابھی دروازے پر ہاتھ رکھا ہی تھا کہ دروازہ بھی خود بخود کھل گیا شہزادہ دروازے سے اندر داخل ہو گیا۔
شہزادے نے ابھی بات پوری کی ہی تھی کہ زور دار دھماکہ ہوا تیز ہوا چلنے لگی اور شہزادی نے کسمسا کر آنکھیں کھول دیں اس کے ساتھ ہی محل میں سوئے ہوئے تمام جاندار جاگ گئے کیونکہ اب جادو کا اثر ختم ہو چکا تھا۔

بادشاہ اور ملکہ اپنی بیٹی کو مل کر بہت خوش ہوئے سب نے مل کر شہزادی کی سولہویں سالگرہ منائی کیونکہ سو سال گزرنے کے باوجود سب لوگوں کی عمریں وہی تھیں جو ان کے سونے سے پہلے تھیں۔
شہزادی اور شہزادہ خوشی سے جھومتے رہے۔کچھ دن بعد دونوں کی دھوم دھام سے شادی ہو گئی اور شہزادہ اپنی شہزادی کو لے کر اپنے ملک روانہ ہو گیا جہاں دونوں ہنسی خوش رہنے لگے۔

Browse More Moral Stories