Madadgar Bazurg - Article No. 2186

Madadgar Bazurg

مددگار بزرگ - تحریر نمبر 2186

جب بھی کوئی بات سمجھ نہ آ رہی ہو تو اپنے بڑوں سے مدد لے لینی چاہئے

جمعرات 10 فروری 2022

فاطمہ اصغر
”انوشا،انوشا بیٹے!آپ جواب کیوں نہیں دے رہی ہیں؟“امی نے انوشا کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا۔مگر امی یہ دیکھ کر پریشان ہو گئیں کہ وہ بیڈ پہ بیٹھی رو رہی ہے اور ساتھ ہی اُس کی ٹوٹی ہوئی پنسل اور پھٹی ہوئی کاپی پڑی ہے۔
پیارے بچو!کیا آپ کو پتہ ہے کہ انوشا کون ہے اور وہ کیوں رو رہی ہے؟
انوشا ایک بہت اچھی اور ذہین بچی تھی۔
وہ ہر جماعت میں اول آتی تھی۔آج کل بھی اُس کے چوتھی جماعت کے امتحانات ہو رہے تھے اور کل اُس کا ریاضی کا پیپر ہے اور وہ بہت محنت سے اپنے پیپر کی تیاری کر رہی تھی۔اُس نے سب سوالوں کی تیاری کر لی تھی مگر آخر کے کچھ سوال سمجھ نہیں آ رہے تھے۔اُس نے خود سے سمجھنے کی بہت کوشش کی مگر پھر بھی سمجھ نہ آئے۔

(جاری ہے)

اس پر اُس نے غصے میں آ کر اپنی پریکٹس کاپی پھاڑ دی اور قلم بھی نیچے پھینک دیا۔

جب اُس کی امی انوشا کے کمرے میں اُسے دودھ دینے کے لئے آئیں تو اُنہوں نے دیکھا کہ انوشا بیڈ پہ بیٹھی ہوئی ہے،اُس کی کاپی پھٹی ہوئی ہے اور قلم ٹوٹا ہوا ہے تو اُنہوں نے وجہ پوچھی۔انوشا نے ساری بات اُن کو بتا دی۔
امی نے انوشا کو سمجھایا کہ اللہ تعالیٰ نے بچوں کی مدد اور رہنمائی کے لئے اُن کے بڑوں کو بنایا ہے۔اس لئے جب بھی کوئی بات سمجھ نہ آ رہی ہو تو اپنے بڑوں سے مدد لے لینی چاہئے۔
یہ سن کر انوشا بہت خوش ہوئی اور کاپی،قلم لے کر اپنی امی کے پاس بیٹھ گئی۔اُنہوں نے تمام سوالات باآسانی انوشا کو سمجھا دیئے۔اسی لئے تو کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے بڑوں،بزرگوں کی قدر کرنی چاہیے اور اپنے ہر کام میں ان کی مدد لینی چاہیے۔

Browse More Moral Stories