Mangita Or Larena - Akhri Qist - Article No. 1840

Mangita Or Larena - Akhri Qist

منگیتا اور لارینا آخری قسط - تحریر نمبر 1840

برائے مہربانی میرے پاس اس پورے ناٹک کے لئے وقت نہیں ہے اپنے شہزادے کے ساتھ یہاں سے دفع ہو جاؤ اور مجھے تنہا چھوڑ دو میں کبھی تمہیں پسند نہیں کرتی تھی اور نہ ہی کبھی پسند کروں گی

منگل 24 نومبر 2020

صائم جمال
ٹھیک ہے پھر یہ تو بہت اچھی بات ہے بوڑھی عورت نے بیجوں کا تھیلا لارینا کو دے دیا۔ منگیتا کا بخار اور تیز ہو گیا تھا پوری رات وہ سو نہ سکی وہ اپنے بستر پر کروٹیں لیتی رہی اُس کی آنکھیں پیلی ہونے لگی۔ لارینا کو بہت خوشی ہوئی اپنی بہن کو تکلیف میں دیکھ کر اس نے اُس کو اُن بیجوں کے متعلق ایک مرتبہ بھی نہیں بتایا اور بیجوں کو اپنے بستر کے نیچے چھپا دیا۔
اگلی صبح جب لارینا کی آنکھ کھلی تو اُس نے دیکھا کہ منگیتا پسینے سے بھیگی ہوئی ہے وہ مسکرائی اور وہ جب گھر سے باہر نکلی بوڑھی عورت داخل ہوئی”تم نے بلا اجازت میرے گھر میں داخل ہونے کی جرأت کیسے کی؟“
لارینا قہربار گرجی۔ بوڑھی عورت مسکرائی اُس نے اپنی انگلی چٹکائی اور ہر طرف دھواں سا ہو گیا کچھ دیر بعد لارینا نے دیکھا کہ وہ بوڑھی عورت ایک خوبصورت نوجوان میں تبدیل ہو گئی”ارے یہ کیا؟کیا تم ایک فرشتہ ہو؟لارینا حیرانی سے بولی”میں کوئی فرشتہ نہیں ہوں میں ایک شہزادہ ہوں۔

(جاری ہے)

ہاؤس ویلی ڈوم کا․․․․․․میں گھوم رہا ہوں دنیا میں ایک ایسی رحمدل خاتون کی تلاش میں جس سے میں نکاح کر سکوں اور مجھے ماننا پڑے گا کہ آخر کار مجھے ایک ایسی خاتون مل ہی گئی جس کی مجھے تلاش تھی اگر وہ مجھے قبول کر لے تو۔“بے شک میرے شہزادے! میں نے اس دن کے لئے کتنے دن انتظار کیا چلو اس جگہ سے کہیں دور چلے جاتے ہیں اور ہمیشہ راضی خوشی و خرم سے رہیں گے۔
“لارینا خوشی سے اُچھلنے لگی۔
”خاموش ہو جاؤ تم بے رحم خاتون،میں تمہارے متعلق بات نہیں کر رہا تھا“شہزادے نے غصے سے کہا ”آں ہاں“ لارینا اپنا سامنہ لے کر رہ گئی۔ شہزادے نے اپنی نظریں منگیتا کی طرف گھمائی اور اپنی آنکھیں بند کر لیں۔ اُس کے جسم کے اردگرد سنہری نور بکھر گیا۔ منگیتا جو اپنے بستر پر اپنی آنکھیں بند کیے لیٹی تھی وہ بھی اس سنہرے نور سے روشن ہو گئی۔
لارینا نے یہ سب حیرت زدہ ہو کر دیکھا۔جلد ہی منگیتا نے اپنی آنکھیں کھول دیں اور کھڑی ہو گئی پوری طرح صحت مند محسوس کرتے ہوئے شہزادے نے اپنی آنکھیں کھولیں تو سنہرا نور غائب ہو گیا۔ منگیتا حیرت زدہ ہو گئی کیونکہ اسے ذرا بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔ شہزادہ مسکرایا اور اس نے سب کچھ منگیتا کو سمجھایا میں پوری رات باہر تھا تمہیں دیکھتے ہوئے تمہاری بہن اتنی بے رحم ہے اُس نے پوری رات تمہیں بیجوں سے محروم رکھا جو میں نے تمہاری صحت یابی کے لئے اس کو دیئے تھے بلکہ تمہاری بہن تمہاری حالت دیکھ کر خوش ہو رہی تھی اور تمہاری بد ترین حالت کی دعا کرکے خوشی محسوس کرتی رہی۔
منگیتا شہزادے سے یہ سب سن کر بہت غمگین ہو گئی اس کو اپنی بہن پر بہت افسوس ہوا وہ اپنی بہن لارینا کی طرف مڑی ”بہن کیوں؟تم مجھ سے اتنی نفرت کیوں کرتی ہو۔ منگیتا نے روتے ہوئے کہا۔
”اوہ․․․․․!برائے مہربانی میرے پاس اس پورے ناٹک کے لئے وقت نہیں ہے اپنے شہزادے کے ساتھ یہاں سے دفع ہو جاؤ اور مجھے تنہا چھوڑ دو میں کبھی تمہیں پسند نہیں کرتی تھی اور نہ ہی کبھی پسند کروں گی“ لارینا نے انتہائی نفرت آمیز لہجے سے کہا۔
یہ سن کر منگیتا کی آنکھوں سے اشک بہہ نکلے پر شہزادہ اسے تسلی دینے کے لئے آگے آیا اور بولا۔ ا س کی وجہ سے مایوس مت ہو وہ تمہاری محبت اور رحمدلی کے قابل ہی نہیں ہے چلو یہاں سے رخصت ہو اور میری سلطنت میں چلو،میں تمہیں اپنی بیوی بنانا چاہوں گا اگر تم مجھے اپنا شوہر قبول کرو تو․․․․”پر وہ میری بہن ہے “منگیتا بولی۔ کچھ لوگ کبھی نہیں بدلتے بہتر ہو گا تمہیں اس کا علم ابھی سے ہو جائے“شہزادے سے منگیتا سے کہا”کیا تم دونوں کا یہ ناٹک ابھی تک ختم نہیں ہوا میں بور ہو رہی ہوں جلدی سے یہاں سے چلے جاؤ اور دوبارہ کبھی پلٹ کر نہ آنا اس طرف لارینا غصیلی آواز میں دونوں سے مخاطب ہوئی۔

پھر منگیتا نے شہزادے کی طرف دیکھ کر رضا مندی میں سر ہلایا۔ شہزادے نے اپنی انگلیاں چٹکائی اور دونوں ہوا میں غائب ہو گئے۔ شہزادہ اسے اپنے محل لے آیا یہ شادی شان و شوکت سے ہوئی اور وہ دونوں بہت مطمئن زندگی گزارنے لگے جبکہ لارینا ویسی ہی رہی دوسروں کے لئے بے رحم وہ ذرا بھی نہیں بدلی۔ منگیتا نے پھر بھی اس بات کا خیال رکھا کہ اس کی بہن کو معقول کھانا ملتا رہے بنا اس کو اس کا علم ہوئے۔ شہزادہ کئی دفعہ ہنستا کہ منگیتا کو ابھی بھی امید ہے کہ اس کی بہن بدلے گی۔ خیر کچھ لوگ کبھی نہیں بدلیں گے میری بہن ایک دن بدلے گی مجھے یہ علم ہے میں اس کی بات نہیں کر رہا اس کے لئے تمہارے اعتماد کی بات کر رہا ہوں اور دونوں مسکرانے لگے․․․․

Browse More Moral Stories