Nasihat Faramosh - Article No. 2434

Nasihat Faramosh

نصیحت فراموش - تحریر نمبر 2434

اگر تم ہاتھی کے بچوں کا شکار کرو گے تو ان کی ماں ہتھنی اس کا ضرور بدلہ لے گی۔لہٰذا ہاتھی کے بچوں کو ہر گز نہ چھیڑنا اور نہ کھانا۔

بدھ 11 جنوری 2023

را محمد خرم رفیق پریار،بہاول پور
ایک دانا شخص نے ایک قافلے کو جنگل کی طرف جاتے دیکھا۔جنگل میں ہاتھی کے سوا اور کوئی جانور نہیں تھا۔اس دانا شخص نے قافلے کے لوگوں کو یہ نصیحت کی کہ اس جنگل میں بھوک کی وجہ سے تم پر چاہے جیسی مشکلات اور مصیبتیں آئیں،لیکن تم ہاتھی کے بچے کو شکار کرکے نہ کھانا۔اگر تم ہاتھی کے بچوں کا شکار کرو گے تو ان کی ماں ہتھنی اس کا ضرور بدلہ لے گی۔
لہٰذا ہاتھی کے بچوں کو ہر گز نہ چھیڑنا اور نہ کھانا۔یہ نصیحت اس لئے بھی کر رہا ہوں کہ تم اپنی جان کو خطرے کے سپرد کرنے سے بچ جاؤ۔گھاس اور پتوں پر قناعت کر لینا،لیکن ہاتھی کے بچوں کا شکار نہ کرنا۔
یہ نصیحت سن کر قافلے والوں نے دانا کا شکریہ ادا کیا اور جنگل میں اپنی راہ لے لی۔

(جاری ہے)

جنگل میں چلتے ہوئے چند دنوں کے بعد حالات ایسے ہو گئے کہ ان مسافروں کو کھانے پینے کے لئے کچھ میسر نہ آیا۔

بھوک سے لوگ نڈھال ہونے لگے۔پھر ان بھوکے پیاسے مسافروں نے راستے میں ایک موٹا تازہ ہاتھی کا بچہ تنہا دیکھا تو وہ سب بھوک کے غلبے سے اندھے ہو کر بھیڑیوں کی طرح ٹوٹ پڑے۔اسے جلد ہی شکار کرکے اس کا گوشت پکا کر سب نے اپنی بھوک مٹائی۔ایک شخص نے نصیحت پر عمل کرتے ہوئے ہاتھی کے اس بچے کا گوشت نہیں کھایا تھا۔جب ان مسافروں کے پیٹ بھر گئے تو پھر ان پر غنودگی طاری ہوئی اور وہ سب سو گئے۔

ادھر اپنے بچے کو ڈھونڈتے ہوئے ایک خوف ناک ہاتھی ان سونے والوں کے سر پر آن پہنچا۔اس ہاتھی نے سب سے پہلے اتفاق سے اسی شخص کا منہ سونگھا،جس نے ہاتھی کے بچے کا گوشت نہیں کھایا تھا۔ہاتھی نے اس شخص کے گرد تین چکر لگائے۔ہاتھی کو اس کے منہ سے کوئی مخصوص بُو نہ آئی تو وہاں سے چلا گیا۔پھر اس ہاتھی نے ہر سوئے ہوئے شخص کے منہ کو سونگھا۔لہٰذا ہاتھی کو ہر ایک سے خاص بُو آتی رہی،کیونکہ انھوں نے ہاتھی کے بچے کا گوشت کھایا تھا۔
ہاتھی نے ان سب کو آن کی آن میں چیر پھاڑ دیا۔گویا ہاتھی ان سوئے ہوؤں میں سے ایک کو پکڑتا اور ہوا میں اُچھال دیتا۔یوں زمین پر گرتے ہی وہ شخص ہلاک ہو جاتا۔گویا ہاتھی کے بچے کی ماں نے ان سب لوگوں سے اس طرح سے انتقام لیا کہ کوئی وہاں سے بھاگ کر بھی جان نہ بچا سکا۔

Browse More Moral Stories