Rizq Naimat - Article No. 2312

Rizq Naimat

رزق نعمت - تحریر نمبر 2312

رزق کی قدر کرو ورنہ خدا نہ کرے نوالے نوالے کو ترس جاؤ گے

ہفتہ 23 جولائی 2022

رابعہ شرف الدین،کراچی
احمد ساتویں جماعت میں پڑھتا تھا۔اس کو دال اور سبزیاں کھانا بالکل پسند نہیں تھا۔وہ بریانی،پیزا اور برگر جیسی چیزیں شوق سے کھاتا تھا۔ایک دن وہ اسکول سے آکر کھانا کھانے بیٹھا تو کھانے میں لوکی دیکھ کر اس کا منہ بن گیا۔امی سے کہنے لگا:”آپ کو پتا ہے مجھے دال اور سبزیاں بالکل پسند نہیں۔
“یہ کہتے ہوئے کھانے کے سامنے سے اُٹھ کر چلا گیا۔
اس کی امی نے اسے سمجھایا کہ دالیں اور سبزیاں تو ہماری صحت کے لئے ضروری ہیں۔
اس نے ایک نہ سنی۔فریج کھولا کہ کھانے کو کچھ ہو گا،لیکن اس میں کچھ نہیں تھا۔
اس کے پاس کچھ رقم تھی۔اس نے برگر کی دکان سے برگر لیا اور گھر آیا برگر کو پلیٹ میں رکھا اور فریج سے پانی کی بوتل اُٹھا کر لایا تو اس نے دیکھا کہ اس کے برگر پر مکڑی بیٹھی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

اس نے وہ برگر پرندوں کے لئے چھت پر رکھ دیا۔اب وہ چپس خرید کر گھر لایا تو دیکھا اس میں سے لال بیگ نکل کر بھاگا۔بھوک کے ساتھ ساتھ اس کا غصہ بھی بڑھ رہا تھا۔اس نے بریانی خریدی تو اس میں سے بال نکل آیا۔آخر اس نے جھلا کر فریج میں دیکھا تو اس میں ککڑی کا چھوٹا سا ٹکڑا موجود تھا۔اسی ککڑی کا ٹکڑا جسے کھانا تو دور کی بات ہاتھ لگانا تک پسند نہیں کرتا تھا۔
اس کو وہ بے صبری کے ساتھ کھانے لگا،لیکن فوراً اسے احساس ہو گیا کہ وہ تو خراب ہو چکا ہے۔وہ مایوس ہو کر باورچی خانے کے دروازے پر ہی بیٹھ گیا۔ذرا دیر بعد اس کی امی وہاں سے گزریں اور پوچھا:”بیٹا!کیوں یہاں بیٹھے ہو!کیا بہت بھوک لگ رہی ہے؟“
اس نے اُداسی سے سر جھکا کر تمام حال امی کو سنا دیا۔امی نے اسے سمجھایا کہ تم رزق کی بے ادبی کرتے ہو،یہ اس کی سزا ہے۔
بیٹا!بہت سے لوگوں کو تو یہ بھی نہیں ملتا۔اس لئے رزق کی قدر کرو ورنہ خدا نہ کرے نوالے نوالے کو ترس جاؤ گے۔اس نے امی سے پکا وعدہ کیا کہ وہ آئندہ اللہ کے رزق کی ناقدری بالکل نہیں کرے گا۔اس کی امی نے کہا کہ ہاتھ منہ دھو میں کھانا لاتی ہوں۔اب وہ اسی توری کو بہت بے صبری سے کھا رہا تھا جس کے سامنے سے وہ اُٹھ کر چلا گیا تھا۔

Browse More Moral Stories