Zindagi Ka Maqsad - Article No. 1955

Zindagi Ka Maqsad

زندگی کا مقصد - تحریر نمبر 1955

یہ سن کر اسلم کے ابو کی آنکھیں انسوؤں سے بھر گئیں اور انھوں نے جواد کے ابو کا بہت شکریہ ادا کیا اور اس سے اسلم اور جواد کی دوستی مضبوط ہو گئی

بدھ 21 اپریل 2021

طوبیٰ صدیقی،جڑا نوالہ
اسلم ایک غریب،لیکن نہایت ہونہار طالب علم تھا۔اس کے والد ایک معمولی سی دکان پر کام کرتے تھے۔ان کی تنخواہ بھی کم تھی۔اسکول میں اسلم کا ایک دوست جواد تھا جو امیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ایک روز اسلم کے والد سڑک کے حادثے میں زخمی ہو کر معذور ہو گئے۔
اگلے دن اسلم اسکول گیا تو کسی بھی کام میں اس کا دل نہیں لگ رہا تھا۔
وہ سارا دن پریشان بیٹھا رہا۔اس کے دوست جواد نے جب اس کی یہ حالت دیکھی تو پوچھے بغیر نہ رہ سکا۔
”اسلم!کیا بات ہے؟تم مجھے کچھ پریشان سے لگ رہے ہو۔“جواد نے پوچھا۔
”کچھ نہیں بس تھوڑا سا سر درد ہے۔“اسلم نے ٹالنا چاہا۔
”اگر کوئی پریشانی ہے تو مجھے بتاؤ میں تمہارا مخلص دوست ہوں۔

(جاری ہے)

میں ضرور تمہاری مدد کروں گا۔“جواد سے اپنے دوست کی پریشانی دیکھی نہ گئی تو اس نے پھر پوچھا۔


اسلم نے سوچا کہ وہ اگر جواد کو اپنا سارا مسئلہ بتا دے تو شاید اس کے دل کا بوجھ کچھ کم ہو جائے۔اسلم نے اپنے ابو جان کے بارے میں ساری بات جواد کو بتا دی اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ کام پر نہ جانے کی وجہ سے اس کے والد کو تنخواہ بھی نہیں مل سکے گی۔
جواد کو اسلم کے والد کے بارے میں سن کر بہت دکھ ہوا۔
”میرے دوست!تم پریشان مت ہو۔
میں اپنے ابو سے بات کروں گا۔وہ ضرور تمہارے مسئلے کا کوئی حل نکال لیں گے۔“
جواد نے اپنے گھر پہنچ کر اپنے ابو کو اسلم کے بارے میں سب کچھ بتا دیا۔یہ سب کچھ جان کر جواد کے ابو کا دل بھی غم سے بھر گیا اور انھوں نے اسلم کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
اگلے روز اتوار کی چھٹی تھی۔اچانک اسلم کے گھر کے دروازے پر دستک ہوئی۔اسلم نے دروازہ کھولا تو سامنے جواد کو اپنے ابو کے ساتھ کھڑا دیکھ کر وہ بہت خوش ہوا اور ان کو اندر لے آیا۔
جواد کے ابو نے بات شروع کی اور اسلم کے ابو کو تسلی دی:”آپ بالکل نہ گھبرائیں۔جب تک آپ مکمل صحت یاب نہیں ہو جاتے،گھر کے خرچ کی طرف سے بے فکر ہو جائیں۔دواؤں کا خرچ اور اسلم کی فیس کا بندوبست بھی ہو جائے گا۔ہم کوشش کریں گے کہ آپ کے گھر والوں کا پوری طرح سے خیال رکھیں۔“
یہ سن کر اسلم کے ابو کی آنکھیں انسوؤں سے بھر گئیں اور انھوں نے جواد کے ابو کا بہت شکریہ ادا کیا اور اس سے اسلم اور جواد کی دوستی مضبوط ہو گئی۔

Browse More Moral Stories