Paani Piyo Tawana Raho - Article No. 1824

Paani Piyo Tawana Raho

پانی پیو توانا رہو - تحریر نمبر 1824

گڈو نے ٹیچر سے پوچھا کہ آخر میرے دوست کو کیا ہوا تو ٹیچر نے بتایا کہ یہ ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوا تھا

منگل 20 اکتوبر 2020

سلیم فرخی
گڈو اپنی کلاس میں دیگر طلبا کے ساتھ ٹیچر کا لیکچر سن رہا تھا کہ اچانک اس کے ایک کلاس فیلو نے الٹی کی اور بے ہوش ہو گیا۔سب اس کو لے کر اسکول کے کلینک بھاگے۔ڈاکٹر صاحب نے فوراً اس کو پنکھے کے نیچے لٹایا اور قمیض کے بٹن کھول کر گیلا تولیا اس کے جسم پر پھیرنے لگے۔ وہ ہوش میں آیا تو ڈاکٹر صاحب نے اس کو پہلے نمک چینی ملا پانی یا او آریس دیا اور پھر جوس بھی پلایا۔
دھیرے دھیرے اس کی طبیعت ٹھیک ہو گئی۔گڈو نے ٹیچر سے پوچھا کہ آخر میرے دوست کو کیا ہوا تو ٹیچر نے بتایا کہ یہ ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوا تھا۔آپ بھی حیران ہو رہے ہوں گے کہ آخر ڈی ہائیڈریشن کیا ہے؟تو چلیں یہ گتھی بھی سلجھا دیتے ہیں۔
ہمارے جسم میں سب سے زیادہ مقدار پانی کی ہوتی ہے یعنی 65فیصد۔

(جاری ہے)


خون میں 90فیصد اور گوشت میں 75فیصد پانی ہوتا ہے۔


پانی کے ذریعے غذائی مواد خلیوں تک آسانی سے پہنچ جاتا ہے اور غذا کا فاضل مواد پانی ہی کی وجہ سے جسم سے با آسانی خارج بھی ہو جاتا ہے۔
پانی جسم کی قدرتی حرارت بھی مناسب اور منظم رکھتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کیا ہے
جسم میں پانی کی کمی کو ڈی ہائیڈریشن(Dehydration)کہتے ہیں اور جسم کو ضرورت کے مطابق پانی مل جانے کا یہ عمل ری ہائیڈریشن (Rehydration)کہلاتا ہے۔

وجوہات گرمی
ہمارے ملک کے زیادہ تر علاقوں میں موسم زیادہ تر گرم ہے۔حبس اور گرمی کی وجہ سے پسینے کی صورت میں بہت سا پانی جسم سے خارج ہو جاتا ہے،جس سے ہم نڈھال اور کمزور ہو جاتے ہیں۔گرم موسم میں سخت ورزش یا بہت زیادہ جسمانی محنت کا کام کرنے سے بھی چونکہ پسینے کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔اس کی وجہ سے ہمارے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔

پینے کا گندا یا آلودہ پانی
طبی ماہرین کے مطابق 80فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں۔مختلف ذرائع کے مطابق شہر میں فروخت ہونے والی سبزیاں اس گندے پانی سے کاشت کی جاتی ہیں،جو مختلف صنعتوں اور کارخانوں سے خارج ہوتا ہے۔یہ پانی زہریلا ہوتاہے۔پانی میں آلودگی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پانی سپلائی کرنے والی پائپ لائنیں زنگ آلود ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں اور ان میں گٹر کا گندہ پانی شامل ہو جاتا ہے۔
ایسا پانی پینے سے انسان کا نظام ہضم خراب ہو جاتا ہے اور اسہال کا مرض لاحق ہو جاتا ہے جس سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔
علامات
اگر جسم میں پانی کی کمی ہو جائے تو پیاس بہت زیادہ لگتی ہے۔پیشاب گاڑھا اور گہرا پیلا ہو جاتا ہے۔منہ خشک ہو جاتا ہے۔جلد کی لچک کم ہو جاتی ہے۔سر چکراتا ہے،گھبراہٹ اور متلی بھی ہوتی ہے۔دودھ پیتے بچوں کے سر کا اوپری نرم حصہ بھی دھنس جاتا ہے۔

علاج
اگر اسہال کی شدت کم ہے تو عموماً کسی دوا کی ضرورت نہیں ہوتی۔صرف نمکول ملا پانی پینے سے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی پوری ہو جاتی ہے۔نمکول گھر پر خود بھی بنایا جا سکتا ہے۔اس کا طریقہ یہ ہے:ایک لیٹر اُبلا ہوا ٹھنڈا پانی لے کر اس میں آدھا چمچہ عام نمک اور آٹھ چمچے شکر (چینی کے بجائے گڑ کی شکر بہترہے)شامل کریں اور اچھی طرح حل کر لیں۔
اس نمکول میں آدھی مقدار میں پھلوں کا رس یا ناریل کا پانی بھی ملا سکتے ہیں۔اس محلول کو جوش نہ دیں اور 24گھنٹے کے اندر پی کر ختم کر لیں۔
ڈی ہائیڈریشن کے دنوں میں خوراک
پتلی کھچڑی یا شولا صبح و شام کھایا جائے سالن میں روٹی ڈبو کر کھائی جائے بکرے اور مرغی کا گوشت سالن کے ساتھ لینا چاہئے پھلوں میں کیلا اور انار فائدہ مند ہے۔اس کے علاوہ آلو بخارا،سونف اور پودینہ موثر ہے۔

احتیاط
کم از کم آٹھ دس گلاس صاف پانی روز پیا کریں،کیونکہ آلودہ پانی بہت سی بیماریوں کی جڑ ہے۔جن میں نظام ہضم،سوزش جگر(ہیپاٹائٹس)، ٹائیفائیڈ،اسہال اور گلے کے امراض شامل ہیں۔اس لئے احتیاطاً پانی کو کم از کم پانچ منٹ تک ضرور ابالنا چاہیے۔امید ہے کہ اب آپ ڈی ہائیڈریشن کو پوری طرح سمجھ چکے ہوں گے اور ری ہائیڈریٹڈ رہیں گے۔

Browse More Moral Stories