Cycle Ka Driving License - Article No. 2532

Cycle Ka Driving License

سائیکل کا ڈرائیونگ لائسنس - تحریر نمبر 2532

سائیکل ایک ایسا جن تھا جس پر قابو پانا جوئے شیر لانے سے کم نہ تھا۔

جمعرات 13 فروری 2020

کرنل ضیاء شہزاد
ناردرن لائٹ انفنٹری (این ایل آئی) کی کارگل کے محاذ پر شاندار کار کردگی سے آپ سب بخوبی واقف ہیں۔ معرکہ کارگل سے پہلے این ایل آئی کی یونٹیں صرف شمالی علاقہ جات میں عسکری خدمات سرانجام دیا کرتی تھیں۔ بعدازاں این ایل آئی کو باقاعدہ رجمنٹ کادرجہ دے دیا گیا اور یوں ان کی خدمات کا دائرہ کار پورے ملک تک محیط ہوگیا۔ این ایل آئی یونٹوں نے موقع ملتے ہی دیگر محاذوں پر بھی اپنی جنگی صلاحیتوں کا بخوبی لوہامنوایا۔
این ایل آئی کے جوان لوہے کے پھیپھڑوں کے مالک ہوتے ہیں اور ہزاروں فٹ بلند چوٹیاں چٹکی بجاتے سر کر لیتے ہیں لہٰذا میدانی علاقوں کی بھاگ دوڑان کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ البتہ میدانی علاقوں میں تعیناتی کے بعد ان کا تعارف چند ایسی چیزوں سے ہوا جو کہ شمالی علاقوں میں نہیں پائی جاتیں۔

(جاری ہے)

ان میں سائیکل سرِفہرست تھی اور یہ ایک ایسا جن تھا جس پر قابو پانا جوئے شیر لانے سے کم نہ تھا۔


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کھاریاں چھاؤنی میں ایک بریگیڈ کمانڈر جیپ میں سوار ہو کر این ایل آئی یونٹ کے سامنے سے گزررہے تھے۔ اچانک مخالف سمت سے فوجی وردی میں ملبوس ایک سائیکل سوار نمودار ہوا۔ جیسے ہی جیپ سائیکل کے قریب پہنچی تو سائیکل سوارنے دونوں ہاتھ چھوڑ کر بریگیڈ کمانڈر کوسیلوٹ کیا۔ سیلوٹ تو ٹھیک ہوگیا لیکن سائیکل بے قابو ہو کر جیپ سے جاٹکرائی اور سائیکل سوار بہیوش ہوگیا۔
اسے ہوش میں لایا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ این ایل آئی یونٹ کا ایک سپاہی ہے اور سڑک پر سائیکل چلانا سیکھ رہا ہے۔ اس کے بعد ہدایات جاری ہوئیں کہ این ایل آئی کے جوان تاحکم ثانی سائیکل نہیں چلائیں گے۔ پہلے ان کے لیے ٹرانسپورٹ یونٹ میں چار ہفتے کا ایک سائیکل ڈرائیونگ کورس منعقد کیا جائے گا بعدازاں ایک بورڈ تشکیل دیا جائے گا جو کہ ٹیسٹ لینے کے بعد انہیں ڈرائیونگ لائسنس جاری کرے گا جس کے بعد وہ سائیکل چلانے کے اہل قرار پائیں گے۔

اس حکم پر بعینہ عمل درآمد کیا گیا اور ایک ماہ تک سائیکل چلانے کی بخوبی مشق کروانے کے بعد جوانوں سے عملی امتحان لے کر لائسنس جاری کردیے گئے۔
کچھ عرصے بعد بریگیڈ کمانڈر اسی سڑک سے گزررہے تھے کہ وہی سپاہی سامنے سے نمودار ہوا اور ایک مرتبہ پھر ان کی گاڑی سے ٹکرا گیا۔ اس بار مذکورہ سپاہی سے باز پرس کا سوال بالکل نہ تھا کیونکہ اس کے پاس سائیکل کا ڈرائیونگ لائسنس موجود تھا۔ جو ہوا سو ہوا، کمانڈر نے آئندہ کے لئے اس سڑک سے گزرنا چھوڑدیا اور یوں دنیا سائیکل اورجیپ کی ٹکر کی ہیٹ ٹرک دیکھنے سے محروم رہ گئی۔

Browse More Urdu Adab